اسلام آباد: صارفین پر ماہانہ 200 تا ہزار روپے فکس چارجز عائد کردیا گیا جب کہ تجارتی صارفین پر مقررہ چارجز میں 300 فیصد اور صنعتی استعمال پر 355 فیصد تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نیپرا نے بجلی کے نئے ٹیرف متعارف کرادیے جن کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔ 5 رہائشی صارفین کے بجلی کے بلوں میں ماہانہ یونٹس کی کھپت کے لحاظ سے 200-1000 روپے ماہانہ چارجز مقرر کیے گئے ہیں اور اسی طرح کمرشل کے لیے 300 فیصد اور صنعتی صارفین کے لیے 355 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے۔
اس سے ڈسکوز کو مقررہ چارجز کے ذریعے اپنی آمدنی بڑھانے میں مدد ملے گی، ماہانہ 301-400 یونٹ استعمال کرنے والے گھریلو صارفین یکم جولائی 2024 سے 200 روپے ماہانہ کے مقررہ چارجز ادا کریں گے اور 401-500 یونٹ استعمال کرنے والے 400 روپے ادا کریں گے، 501-600 تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو 600 روپے ادا کرنا ہوں گے۔
رہائشی صارفین جو 601-700 استعمال کرتے ہیں وہ ماہانہ 800 روپے ادا کریں گے اور 700 یونٹ سے زیادہ استعمال کرنے والے ماہانہ 1000 روپے مقررہ چارجز ادا کریں گے۔
ٹی او یو (ٹائم آف یوز) میٹر استعمال کرنے والے رہائشی صارفین بھی ماہانہ 1000 روپے مقررہ چارجز ادا کریں گے۔
5 کلو واٹ سے کم لوڈ والے کمرشل صارفین بھی ماہانہ 1000 روپے مقررہ چارجز ادا کریں گے تاہم 5 کلو واٹ یا اس سے زیادہ لوڈ والے بجلی کے کمرشل صارفین اب موجودہ 500 روپے سے 2000 روپے ادا کریں گے جس میں 300 فیصد اضافہ ظاہر کیا گیا ہے۔
ٹی او یو میٹرنگ کے تحت 25 کلو واٹ تک استعمال کرنے والے صنعتی صارفین جو بی ون کیٹیگری میں آتے ہیں وہ 1000 روپے ادا کریں گے تاہم بی ٹو کیٹیگری کے صارفین 500 کلو واٹ تک کے فکسڈ چارجز میں 300 فیصد اضافہ دیکھیں گے کیونکہ وہ اب 500 روپے ماہانہ مقررہ چارجز کے بجائے 2000 روپے ادا کریں گے۔
5 ہزار کلو واٹ استعمال کرنے والے بی 3 کیٹیگری کے صنعتی صارفین 460 روپے ماہانہ سے 335 فیصد اضافے کے ساتھ 2000 روپے مقررہ چارجز ادا کریں گے۔ تمام بوجھ استعمال کرنے والے بی 4 کیٹیگری کے صارفین بھی مقررہ چارجز میں 355 اضافے کا تجربہ کریں گے کیونکہ اب وہ موجودہ 440 روپے سے 2000 روپے ماہانہ ادا کریں گے۔
اس وقت بجلی کے یونٹ کی کل لاگت 72 فیصد فکسڈ چارجز اور 28 فیصد متغیر چارجز پر مشتمل ہے۔ اب بھی، ریونیو کی جانب ، فکسڈ چارجز صرف 2 فیصد ہیں اور متغیر چارجز 98 فیصد ہیں۔ حکام نے کہا کہ متعلقہ حکام نے بجلی کے ٹیرف میں لاگت اور محصول کے ڈھانچے کے درمیان غلط مماثلت پائی ہے۔