اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ (پی سی ایل) سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے ایک ہفتے میں عمل درآمد رپورٹ طلب کر لی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سنی اتحاد کونسل کی پارلیمانی لیڈر زرتاج گل کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کیا۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ ڈائریکٹر جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کی جانب سے رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا ہے کہ پٹیشنر کا نام محکمہ داخلہ پنجاب کے 16 مئی کے لیٹر پر پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا گیا کیونکہ 9مئی اور 12مئی کو ڈی جی خان میں درج مقدمات میں ان کا نام شامل ہے۔
پٹیشنرکے وکیل کی جانب سے ریکارڈ پیش کیا گیا جس کے مطابق دونوں مقدمات میں زرتاج گل کی ضمانت منظور ہو چکی ہے۔
حکم نامے کے مطابق پٹیشنر کسی بھی مقدمہ میں مفرور یا اشتہاری نہیں بلکہ مقدمات کا سامنا کر رہی ہے لہٰذا ایسی کوئی معقول وجہ یا جواز نہیں کہ پٹیشنر کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا جائے۔
عدالت نے حکم دیا کہ ڈائریکٹر جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کنٹرول پٹیشنر کا نام پی سی ایل سے نکال کر عمل درآمد رپورٹ ایک ہفتہ میں ایڈیشنل رجسٹرار کے پاس جمع کرائیں ۔
دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ تمام دفعات قابل ضمانت ہیں ۔ اس کے باوجود رکن اسمبلی کا نام پی سی ایل میں ڈالا گیا۔ دہشت گردوں کا نام تو آپ ڈالتے نہیں، ارکان اسمبلی کے کیسز عدالتوں میں آرہے ہیں کہ ان کے نام ای سی ایل میں ہیں۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ ایک سیاسی رہنما ریلی نکالتا ہے تو آپ نام ای سی ایل یا پی سی ایل میں ڈال دیتے ہیں ۔ابھی صرف پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نام نکالنے کا حکم دے رہے ہیں،آئندہ انہیں بھی بلائیں گے جو نام اس لسٹ میں شامل کرنے کی منظوری دیتے ہیں۔