پی ٹی آئی اور جے یو آئی میں اب تک اتحاد ہوجانا چاہیے تھا، مولانا درست فرما رہے ہیں کیونکہ جو لوگ کونسلر نہیں بن سکے وہ آج پی ٹی آئی کی قیادت بن گئے ہیں : فواد چوہدری

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور جمعیت علمائے اسلام(جے یو آئی) میں اب تک اتحاد ہوجانا چاہیے تھا لیکن پارٹی کی موجودہ قیادت کی وجہ سے ایسا نہ ہو سکا اور مولانا فضل الرحمٰن نے بھی کہہ دیا کہ پی ٹی آئی قیادت میں یکسوئی کا فقدان ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن سے کچھ دن پہلے ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی میں ہر بندہ اپنا چورن لے کر آجاتا ہے اور ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ کس سے بات کریں اور کس سے نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ مولانا درست فرما رہے ہیں کیونکہ جو لوگ کونسلر نہیں بن سکے وہ آج پی ٹی آئی کی قیادت بن گئے ہیں۔

فواد چوہدری نے پی ٹی آئی ترجمان رؤف حسن کی جانب سے لگائے گئے کرپشن کے الزامات کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر واقعی ایسا کچھ ہوتا تو مجھ پر اس طرح کا کرپشن کیس بنا دیا گیا ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھ پر تو چارپائیوں اور یوریا بوریوں کی چوری کے کیسز بنا دیے گئے اور الحمدللہ کوئی ایسا شہر نہیں جہاں مجھ پر مقدمہ نہیں بنایا گیا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ رؤف حسن واحد پارٹی ترجمان ہیں جو پیسے بھی لیتے ہیں اور پارٹی کی ترجمانی کے ساڑھے ماہانہ 7 لاکھ روپے لے رہے ہیں، رؤف حسن اور حامد خان جیسے لوگوں کو شرم آنی چاہیے۔

انہوں نے حامد خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت پی ٹی آئی کی حکومت ٹوٹ رہی تھی، اس وقت حامد خان فارم ہاؤس خریدنے کے لیے آسٹریلیا گئے ہوئے تھے اور ہمیں کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نے ہمیں لانچ کیا ہے، انہیں شرم آنی چاہیے۔

پی ٹی آئی حکومت میں وزیر اطلاعات کے منصب پر فائز رہنے والے سابق فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کو جیل سے باہر نکالنے کے لیے حکمت عملی چاہیے کیونکہ بڑے فیصلے صرف عمران خان ہی کر سکتا ہے اور اگر عمران خان نے ڈیل کی تو وہ شہباز شریف بن جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی گرینڈ الائنس کے بغیر حکومت کو ٹکر نہیں دے سکتی، پہلے ٹیبل برابر کریں اور پھر ٹیبل ٹاک کریں لیکن موجودہ پی ٹی آئی قیادت سے کچھ نہیں ہونا کیونکہ ان کے پاس ایسی سیاسی حکمت عملی ہی نہیں کہ عمران خان کو باہر نکال سکیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پارٹی کی ایک کور کمیٹی بنی ہوئی ہے اور ایک سیاسی کمیٹی بھی ہے، ان سے پوچھیں عمران خان کو نکالنے کے لیے کیا حکمت عملی بنائی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو جب پورے ملک میں مینڈیٹ چوری ہوا تو اس کے خلاف 9 فروری کو پی ٹی آئی کو پورے ملک میں احتجاج کرنا چاہیے تھا۔