ٹیکس آمدنی نہ بڑھی تو ِ٘ٔ کا پروگرام آخری نہیں، 5 سال نہیں، 3 ماہ میں ڈلیور شروع کرنا ہوگا، جب تک یہ معیشت درآمد پر مبنی رہے گی، ہمارے پاس ڈالر ختم ہوتے رہیں گے : وزیر خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے وہ اس ماہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے تک پہنچنے کے لیے پرامید ہیں لیکن اگر ہم اپنی ٹیکس آمدنی میں اضافہ نہیں کرتے ہیں تو یہ ہمارا آخری فنڈ پروگرام نہیں ہوگا‘ ہمارے پاس اپنے پروگرام کے لیے پانچ سال کا وقت نہیں‘ ہمیں اگلے دو سے تین مہینوں میں کام دکھانا شروع کرنا ہے‘ڈیلیور کرنا شروع کرنا ہے‘ ہمارے سفر کی سمت مثبت ہے‘سرمایہ کار اسٹاک مارکیٹ میں اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں مگر پھر بھی پاکستان کو طویل مدتی ترقی اور قرض کی پائیداری کے راستے پر ڈالنے میں کافی چیلنجز درپیش ہیں‘ قرضوںکی ادائیگی کیلئے مزیدقرض لینا پڑتاہے ‘ جب تک یہ معیشت درآمد پر مبنی رہے گی، ہمارے پاس ڈالر ختم ہوتے رہیں گے‘ لوگ کرپشن، ہراساں کیے جانے اور حکام کی جانب سے اسپیڈ منی اور سہولت فراہم کرنے کے لیے رقم مانگنے کی وجہ سے ٹیکس اتھارٹی سے ڈیل نہیں کرنا چاہتے‘ لوگوں کو پہنچنے والا دردمحسود کرسکتاہوں۔ غیرملکی میڈیا کو انٹرویو میں وزیرخزانہ کا کہنا تھاکہ 2000ءکی دہائی کے وسط سے پاکستان کے قرضوں میں اضافہ ہوا کیونکہ حکام بین الاقوامی بانڈ ہولڈرز، چین اور خلیجی ممالک سمیت دیگر ممالک کے قرضوں کے ایک بڑے حصے سے پیداواری اور برآمدات پر مبنی شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے میں ناکام رہے‘اس کے بجائے ملک کا انحصار درآمدات پر ہے ‘ہمیں قرضوں کی ادائیگی کی صلاحیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے‘ جب تک یہ معیشت درآمد پر مبنی رہے گیہمیں قرض دینے والوں کے پاس واپس جانا پڑے گا۔ محمد اورنگزیب نے خلیجی سرمایہ کاروں کے ایکویٹی اور بورڈ سیٹوں کے مطالبات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہم پر منحصر کرتا ہے کہ ہم انہیں سرمایہ کاری کے قابل منصوبے فراہم کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ میں سب سے زیادہ ٹیکس دہندگان میں سے ایک تھا، کم از کم بینکنگ سیکٹر میں۔