کراچی: پاکستان میں بجلی مہنگی ہونے کی بڑی وجہ سامنے آ گئی، اس حوالے سے ماہرین نے حیران کن انکشافات کیے ہیں۔
ملک میں ہوشربا پاور ٹیرف کی بنیادی وجہ اسے امریکی انفلیشن انڈیکس کے ساتھ منسلک کرنا ہے۔ یہ حیرت انگیز انکشاف سسٹین ایبل پالیسی انسٹیٹیوٹ (ایس پی آئی) کی جانب سے کونسل آف اکنامک اینڈ انرجی جرنلسٹس (سیج) کو دی گئی ایک بریفنگ میں کیا گیا ہے۔
بریفنگ میں ایس پی آئی نے انکشاف کیا کہ مہنگائی امریکا میں ہوگی اور بجلی کی قیمت پاکستان میں بڑھے گی کیوں کہ آئی پی پیز امریکی مہنگائی کی قیمت پاکستانیوں سے وصول کرتی ہیں۔ سیٹین ایبل پالیسی انسٹیٹیوٹ کے انرجی ریسرچ فیلو ڈاکٹر خالد ولید اور احد نظیر کی جانب سے بریفنگ میں مزید بتایا گیا ہے کہ آئی پی پیز کے حکومت پاکستان سے بجلی معاہدے میں امریکی انفلیشن انڈیکس کو منسلک کیا گیا ہے۔ آئی پی پیز کے ٹیرف میں امریکی انفلیشن کو بھی انڈیکس کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر خالد ولید نے بتایا ہے کہ امریکی ڈالر کی قدر گرنے پر بھی پاکستان میں بجلی کا ٹیرف بڑھے گا۔ امریکا میں انفلیشن کی وجہ سے سال 2019ء سے سال 2024ء کے دوران ٹیرف کمپوننٹ میں 253فیصد کا اضافہ ہوا۔ ایس پی آئی ڈیٹا کے مطابق سال 2019 کے دوران پاکستان میں بجلی کی کپیسٹی چارجز کی رقم 3روپے 26پیسے فی یونٹ تھی جو سال 2024 میں بڑھ کر 10روپے 34 پیسے فی یونٹ ہو گئی ہے۔
بریفنگ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکی مہنگائی کے ساتھ مقامی ملکی مہنگائی کا اثر بھی بجلی کے کپیسٹی چارجز میں شامل ہوگا جو عوام ہی کو دینا پڑے گا۔ ملک میں شرح سود بڑھنے سے گزشتہ 4 سال کے دوران بجلی کے یونٹ میں سودی ادائیگی 343فیصد بڑھ گئی ہے۔ آئی پی پیز کے ورکنگ کیپٹل نے 4 سال میں بجلی کا ایک یونٹ 716فیصد مہنگا کیا ہے۔
بریفنگ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بجلی کے ٹیرف میں 12 سے 20فیصد تک ٹیکس جب کہ 70 فیصد کپیسٹی چارجز شامل ہیں۔ پاکستان میں بجلی کی پیداواری گنجائش 43 ہزار میگاواٹ اور ٹرانسمیشن کی صلاحیت 23 ہزار میگاواٹ ہے۔ یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک میں سولرائزیشن کی وجہ سے شہریوں پر کپیسٹی چارجز کا اثر مزید بڑھے گا۔ پاور پلانٹ لگانے میں سیاسی فائدہ لیکن ٹرانسمیشن لائن بچھانے میں سیاسی فائدہ نہیں ہے۔