وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ بجلی کی پیداواری قیمت 8 سے 10روپے فی یونٹ ہے جبکہ سب سے بڑا خرچہ 18 روپے فی یونٹ کیپسٹی چارجز کا ہے۔
نجی ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے ترسیلی نظام کے چارجز فی یونٹ ڈیڑھ سے 2 روپے ہیں جبکہ ڈسکوز کے اخراجات فی یونٹ 5 روپے پڑتے ہیں، سب سے بڑا خرچہ 18 روپے فی یونٹ کیپسٹی چارجز کا ہے، بجلی کے ریٹ بڑھنے سے بجلی کے استعمال میں کمی آئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ساہیوال کول پلانٹ کے 2015 میں کیپسٹی چارجز تین روپے فی یونٹ تھے، ڈالر کی قیمت بڑھنے اور شرح سود 22 فیصد تک آنے کی وجہ سے کیپسٹی چارجز بڑھ کر 11 روپے 45 پیسے فی یونٹ ہوگئے۔
وفاقی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ اس وقت توانائی سیکٹر کے قرضوں کا بوجھ بجلی صارفین سے لیا جا رہا ہے، اگر ان پلانٹس کو چلائیں گے تو وہ آپ کو تیل کا خرچہ لگا کر آپ سے پیسے لیں گے، اگر پلانٹس کو نہیں چلائیں گے تو بھی وہ ان پلانٹس کی مد میں اپنا سرمایہ لگانے اور منافع کے پیسے آپ سے لیں گے۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ پلانٹس پر درآمد شدہ کوئلے کے استعمال کے بجائے مقامی کوئلے کو استعمال کیا جائے تو فی یونٹ دو ڈھائی روپے کمی آئے گی، بند پلانٹس پر ساڑھے 7 ارب روپے کی تنخواہیں دی جارہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا ڈسٹری بیویشن کمپنیوں کا 500 سے 600 ارب روپے سالانہ خسارہ ہے، اگلے دو سے تین سال میں قبائلی علاقوں اور بلوچستان کے علاوہ دیگر تمام ڈسکوز نجی سیکٹر کو دیں گے۔
اویس لغاری نے کہا کہ ہر سال مہنگائی اور شرح سود کی وجہ سے بجلی کے ریٹ میں ردوبدل ہوتا ہے، پچھلے ہفتے بجلی کی قیمت میں 7 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا، 2019 کے بعد حکومت نے بجلی کی قیمت مصنوعی طور پر بڑھنے نہیں دی۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی کی حکومت نے اپنے سیاسی نقصان سے بچنے کے لیے بجلی کی قیمت نہیں بڑھائی۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمت میں حالیہ اضافہ تین سے چار سال بعد ہوا ہے، بجلی کی فی یونٹ قیمت ہر سال آہستہ آہستہ بڑھنی چاہیے تھی۔