یہ درست ہے ہمیں اچھے سائنسدان‘ جرنیل‘ ڈاکٹر اور انجینئر درکار ہیں جو بفضل خدا ہم پیدا کر رہے ہیں پر سب سے زیادہ ہمیں اچھے انسانوں کی ضرورت ہے جن کی بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں کمی نظر آ رہی ہے اور اس کی بڑی وجہ اخلاقیات اور اچھی تربیت کا فقدان ہے خالی خولی تعلیم سے آپ پیسے کمانے والی انسانی مشین تو بن سکتے ہیں پر اچھے انسان نہیں اور اگر جو تعلیم دی جا رہی ہو اس میں سقم بھی ہو تو وہ معاشرہ تخلیق نہیں ہو سکتا اور اسی قسم کاملک نہیں بن سکتاکہ جس کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا یا جن خطوط پر اسے قائد اعظم تعمیر کرنا چاہتے تھے اس واسطے ضرورت اس امر کی ہے کہ نئی پود کو سلیس زبان میں بھلے وہ ریجنل زبان ہو یا اردو نئی نسل کو اقبالیات سے روشناس کرایا جائے اور اسے قائد کے افکار کی روح سے بلد کیا جائے تب کہیں جا کر شاعر مشرق علامہ اقبال اور قائد اعظم محمد علی جناح کی روح خوش ہو گی اور اس معاشرے کا وجود عمل میں آئے گا جس کے یہ دونوں لیڈر متمنی تھے۔ ان چند ابتدائی سطور کے بعد آئیے ذکر ہو جائے تازہ ترین اہم نوعیت کے امور کا۔ وطن عزیز کے دشمن نہیں چاہتے کہ گوادر کی بندرگاہ پایہ تکمیل تک پہنچے کیونکہ جس دن بھی یہ فنکشنل ہو گئی اس دن سے اس ملک کی معیشت کو چار چاند لگنا شروع ہو جائیں گے ارباب اقتدار کو بلوچستان
کی سول انتظامیہ میں بڑی چھان بین کے بعد چن چن کر ایسے افسران تعینات کرنے چاہئیں جو نہ صرف یہ کہ نہایت اچھی شہرت کے مالک ہوں بلکہ ان کی مالی دیانتداری بھی مسلم ہو اور وہ مقامی قبائل کے رسم و رواج‘ نفسیات اور پسند و ناپسند کی چیزوں سے بھی کما حقہ بلد ہوں ان تدابیر کے ساتھ ساتھ اس بات کی بھی ضرورت ہو گی کہ وزیراعظم اور وفاقی وزراء باری باری وقتاً فوقتاً بلوچستان میں سی پیک کے تحت جاری زیر تکمیل ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار کا جائزہ لینے کیلئے اس صوبے کے زیادہ سے زیادہ دورے کرنا شروع کر دیں اس روش سے نہ صرف یہ کہ وہاں پر کام کرنے والے پاکستانی اور چینی کارکنوں کا حوصلہ بڑھے گا بلکہ ترقیاتی کام کا معیار بھی بہتر ہو جائے گا۔ ساون کا آ دھا مہینہ گزر چکا چند دنوں کی بات ہے جب بھادوں کا مہینہ دستک دے رہا ہوگا بھادوں میں بلاشبہ دن کو کڑاکے کی گرمی ضرور پڑتی ہے اور سورج اپنے جوبن پر ہوتا ہے پر اگر کسی درخت کے سائے میں بیٹھا جائے تو وہ گرمی
قابل برداشت ہوتی ہے بھادوں کی شامیں البتہ خنک ہو جاتی ہیں بالفاظ دیگر وہ یہ نوید دیتی ہیں کہ سردی کی آ مد آ مد ہے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں صوبے کے مختلف اضلاع میں حالیہ بارشوں اور سیلابی صورتحال کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کے ازالے اور ہنگامی بنیادوں پر امدادی کاروائیاں شروع کرنے کیلئے پورے صوبے میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی مشترکہ قرارداد کا متفقہ طور پر منظور کیا جانا خوش آئند ہے۔ مشترکہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز مانسہرہ‘ چترال اور صوبے کے دیگر اضلاع میں شدید بارشوں اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر مالی اور جانی نقصانات ہوئے ہیں اس لئے متاثرہ علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر امدادی کارروائیاں شروع کرنے کیلئے پورے صوبے میں ایمرجنسی لگا دی جائے۔اس موقع پر ہزارہ اور مالاکنڈ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے ارکان صوبائی اسمبلی نے مطالبہ کیا کہ شدید بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں ہونیوالی مالی اور جانی نقصانات کے ازالے کیلئے فوری اقدامات شروع کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ کئی علاقوں میں رابطہ پل اور سڑکیں تباہ ہوئی ہیں اور کھڑی فصلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ ملک میں مون سون سیزن عروج پر ہے خاص طور پر خیبر پختونخوا کے کئی اضلاع اس کی لپیٹ میں ہیں ایسے موقع پر امدادی کاروائیوں کے حوالے سے ایسی قرارداد کا لایا جان اور اتفاق رائے سے اس کی منظوری قابل تعریف ہے۔