لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیشی کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اسد عمر کو طبیعت ناساز ہونے پر پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) منتقل کردیا گیا، اسپتال میں اسد عمر کے ابتدائی ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر اسد عمر لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے تھے جہاں پیشی کے دوران ہی ان کی طبیعت ناساز ہوگئی، تاہم ان کو اٹھا کر وہاں سے اسپتال منتقل کیا گیا۔
عدالت میں موجود ان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ کمرہ عدالت میں بیٹھے اسد عمر نے سینے میں تکلیف ہونے کی شکایت کی، جس پر انہیں فوری اسپتال لے جایا گیا۔
اسد عمر کے وکیل نے بتایا کہ عدالت میں ہی بیٹھے ہوئے اسد عمر کو دل میں تکلیف ہوئی، جس پر انہیں کمرہ عدالت سے اٹھا کر مرکزی گیٹ پر موجود گاڑی میں منتقل کیا گیا۔
اسد عمر کے وکلاء اور شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے زین قریشی نے سابق وفاقی وزیر کو اسپتال منتقل کیا۔
دوسری جانب پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کا علاج جاری ہے، اسد عمر کو بلڈ پریشر ڈراپ ہونے کے باعث اسپتال منتقل کیا گیا۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی آئی سی یو میں اسد عمر کا علاج جاری ہے، اسد عمر کی ای سی جی کی جاچکی ہے، ان کی ای سی جی میں دل کی دھڑکن تیز آئی ہے۔
اسپتال انتظامیہ نے مزید بتایا کہ 3 رکنی میڈیکل بورڈ اسد عمر کےضروری ٹیسٹ کر رہا ہے، اسد عمر کو کچھ دیر تک انڈر آبزرویشن رکھا جائے گا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل 9 جون کو بھی اسد عمر کی طبیعت خراب ہو گئی تھی، کراچی میں طبیعت بگڑنے پر اسد عمر نے ریسکیو ایمبولینس 1122 سے رابطہ کیا تھا، انہیں کمر کے درد کے باعث کلفٹن کے نجی اسپتال پہنچایا گیا تھا۔
قبل ازیں 9 مئی کو تھانہ شادمان جلانے، عسکری ٹاور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب عبوری ضمانت کی معیاد ختم ہونے پر انسداد دہشت گردی عدالت پیش ہوئے۔
اسی طرح تحریک انصاف کے رہنما زین قریشی اور اسد عمر بھی 9 مئی کے مقدمات میں عبوری ضمانت ختم ہونے پر عدالت پہنچے تھے۔
خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔