ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی  

ارشد ندیم کے جولین تھرو میں اولمپکس گیمز میں گولڈ میڈل جیتنے پر قوم کو اتنی ہی دلی خوشی ہوئی ہے جتنی کے اسے 1960میں روم کے ورلڈ اولمپکس میں پہلی مرتبہ ہاکی میں بھارت کو ہرا کر پاکستان کی ہاکی ٹیم کے گولڈ میڈل جیتنے پر ہوئی تھی یا اس سے بھی  پہلے 1951 سے 1956 تک تواتر سے چھ سالوں تک ہاشم خان کی برٹش اوپن سکواش ٹورنامنٹ کی جیت پر اور یا پھر 1954 میں اوول ٹیسٹ میں انگلستان کی کرکٹ ٹیم کو اس کے ہوم گراؤنڈ پر ہرا کر پاکستان کے لئے ٹیسٹ میچ میں کھیلنے کا سٹیٹس حاصل کر نے پر اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر کھیلوں کی دنیا میں میرٹ اور صرف میرٹ پر کھلاڑیوں کی سلیکشن ہو توبقول شاعر مشرق 
نہیں ہے نا امید اقبال اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی 
ان ابتدائی سطور کے بعد درج ذیل اہم قومی اور عالمی سطور کا ذکر بے جا نہ ہوگا پر اس سے پیشتر شیخ سعدی سے منسوب معنی خیز حکایت  قارئین کی معلومات کیلئے درج کی جاتی ہے خدا جاہلوں کو زیادہ رزق دیتا ہے کہ دانا حیران رہ جاتے ہیں رزق اور عہدوں کی تقسیم میں اپنا کوئی کمال نہیں ہوتا بلکہ یہ خدا کا فیصلہ ہے کیمیا گر اپنی محنت سوچ اور عقل کے استعمال میں مر گیا جب کہ بے وفوف کو کسی ویرانے سے خزانہ مل جاتا ہے دنیا میں اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ نالائق ترقی کرتا ہے اور قابل ذلیل و رسوا ہوتا ہے شیخ سعدی فرماتے ہیں دنیا میں رزق اور عہدے کی تقسیم خدا کی منشا کے عین مطابق ہے اور اس میں کسی کی ہوشیاری اور کسی کی سستی کا کوہی عمل دخل نہیں ہے اگر دولت عقل پر ملتی تو جاہل بھوکے مرتے اور اب ذکر کرتے ہیں چند ا ہم امور کا اس میں کوئی شک نہیں کہ ہائی ٹیک ٹیکنالوجی میں چین امریکہ کو پیچھے چھوڑ گیا ہے۔
 اور سیاسی طور پر بھی بہتر حکمت عملی سے آج دنیا میں اثرو نفوذ کے لحاظ سے بھی چین کا غلبہ ھے لہٰذا ہمیں یہ کہنے میں کوئی باک نہیں کہ دنیا پر اب مغرب کی نہیں بلکہ مشرق کی حاکمیت آ نے والی  ہے پاکستان کے تمام ووٹرز کو اس خبر کی طرف خاص دھیان دینا چاہئے کہ امریکہ کے نائب صدر کے عہدے کے ایک امیدوار ٹم والز،کے پاس ذاتی مکان نہیں ہے اور انہوں نے نہ ہی کسی بزنس میں انویسٹمنٹ کر رکھی ہے بطور گورنر ان کے پاس اربوں ڈالر کی منظوری دینے کا اختیار تھاپر وہ کئی پاکستانی ارکان قومی اور صوبائی اسمبلی سے بھی غریب ہیں پاکستان میں بھی غلام اسحاق خان جیسے حکمران گزرے ہیں کہ جنہوں نے اپنے دور اقتدار میں ایک پیسہ بھی نہ بنایا جتنے منہ اتنی باتیں بنگلہ دیش میں حالیہ انتشار کے بارے میں ایک بیانیہ یہ بھی ہے کہ 53 سال سے بھارت کی بنگلہ دیش میں اندر تک رسائی حسینہ واجد کے چین کے ساتھ بڑھتے ہوئے تجارتی تعلقات اور امریک کی شد و مد کے ساتھ سی پیک روڈ اور بیلٹ منصوبوں کی مخالفت اس حالیہ مبینہ انقلاب میں معاون ثابت ہوئے ہیں کہیں ایسا تو نہیں کہ جو تحریک آ سام تریپورہ  میزو رام  سکم میں چل رہی ہے  اور بھارت کو اس کا مغربی بنگال میں بھی پھیلنے کا خدشہ ہے اس لئے اس نے اپنی فوج کا الرٹ ر ہنے کا حکم بھی دے دیا  ہے۔