اسلام آباد: انٹرنیٹ کی سستی روی اور فائر وال کی تنصیب کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی جس پر پیر کو سماعت ہوگی۔
انٹرنیٹ کیس ست روی اور فائر وال کی تنصیب کے حوالے سے دائر درخواست پر رجسٹرار ہائیکورٹ نے چار اعتراضات دائر کیے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات سماعت کریں گے۔
رجسڑار آفس نے درخواست پر اعتراض لگاتے ہوئے کہا ہے کہ انٹرنیٹ connectivity متاثر ہونے سے پٹشنر کا ذریعہ معاش کیسے متاثر ہو گا؟ کوئی دستاویز نہیں لگائی گئی، معلومات کے حصول کا پہلا فورم پاکستان انفارمیشن کمیشن ہے، ہائیکورٹ میں کیسے پہلے درخواست دائر کر سکتے ہیں؟
رجسٹرار نے اعتراض عائد کیا گیا کہ فائر وال لگائے جانے کو چیلنج کیا گیا لیکن کوئی آرڈر یا نوٹیفکیشن ساتھ نہیں لگایا گیا، پٹیشن کے پارٹ 2 کی لائن 11 میں (ساتھ منسلک) نامناسب زبان استعمال کی گئی۔
چیف جسٹس عامر فاروق درخواست پر رجسڑار کے اعتراضات کیساتھ درخواست پر سماعت کریں گے۔
انٹرنیٹ پر موادکو فلٹر کرنے کے لیے فائر وال کی تنصیب اور انٹرنیٹ سپیڈ میں کمی کیخلاف درخواست میں کہا گیا ہے کہ ذریعہ معاش کیلئے انٹرنیٹ تک رسائی کو آئین کے تحت بنیادی انسانی حقوق قرار دیا جائے، شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر کرنے والی فائر وال کی تنصیب کو روکا جائے۔ فائر وال کی تنصیب تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور بنیادی حقوق کے تحفظ سے مشروط قرار دی جائے۔
سنئیر صحافی نے ایمان مزاری ایڈووکیٹ کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست جمع کرائی ہے، جس میں سیکرٹری کابینہ، سیکرٹری آئی ٹی ٹی اینڈ ٹیلی کام ،سیکرٹری داخلہ ،چیئرمین پی ٹی اے اور وزارت انسانی حقوق کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بظاہر فائر وال کی انسٹالیشن کے باعث انٹرنیٹ کی اسپیڈ میں انتہائی کمی آئی اور نوجوانوں کا نقصان ہوا جو ڈیجیٹل اکانومی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق تھری جی اور فور جی سروسز کی بندش سے 1.3 ارب روپے یومیہ کا نقصان ہو رہا ہے ایکس کی بندش اور فائروال کی انسٹالیشن سے انٹرنیٹ سپیڈ میں کمی سے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ ملک بھر کے صارفین کو ایک ماہ سے سوشل میڈیا نیٹ ورکس کے استعمال میں مشکلات کا سامنا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے ٹاک شو میں سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کی بات کرتے ہوئے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی ریاست مخالف مواد کو فلٹر کیا جاتا ہے۔ مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی دانیال چودھری نے امریکا اور یوکے میں فائروال کے استعمال کا دعوی کیا جو جھوٹا نکلا۔ پبلک فنکشنریز کے non responsive رویے کی وجہ سے مزید کنفیوژن پیدا ہوئی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ شہریوں کی انٹرنیٹ تک بلا تعطل رسائی کو بحال اور یقینی بنانے کے احکامات دیئے جائیں۔ فریقین سے فائر وال سے متعلق معلومات پر مبنی تفصیلی رپورٹ طلب کی جائے۔ درخواست پر فیصلہ ہونے تک فائر وال کی تنصیب کا عمل معطل کردیا جائے۔