جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ملک میں آئینی بحران پیدا کرنیکی کوشش کی گئی ،تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں کام کریں تو بحران ختم ہوسکتے ہیں،
بند بوسن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں کسی کی بھی کی گرفتاری کے حق میں نہیں ہوں یہ غیر جمہوری چیزیں ہیں اگر یہ عمران خان کے دور میں تھی تو بھی خلاف تھا آج بھی خلاف ہوں، میں سب سے رابطہ کررہا ہو میں سب کے پاس جارہا ہو ، سیاسی ، اقتصادی امن و امان کے لحاظ سے کمزوریاں ہیں۔
ملک میں امن و امان کے مسائل ہیں ہر سطح پر عام شہری متاثر ہے اور یہ اطمینان بخش نہیں ہے ، ہمیں سب کو درست سمت میں صحیح فیصلے کرنے چاہیں تاکہ ملک کو بحرانوں سے نکالا جاسکے۔
پارلیمنٹ ، عدلیہ ، فوج اور بیوروکریسی کو اپنی آئینی حدود میں کام کرنا چاہیے اگر تمام آئینی حدود میں رہ کر کام کریں گے تو ملک ترقی کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف سے جو باتیں ہونی تھیں ہو گئیں،آئینی ترمیم بارے ان سے پوچھیں جو لانے والے ہیں،آئینی ترمیم دوبارہ لانے کے سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ یہ تو ان سے پوچھیں جو آئینی ترمیم لا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرا کسی کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہوا، نواز شریف سے جو باتیں ہونی تھیں ہو گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں آئین کے مطابق چلنا چاہئے۔