صدر عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ 19ویں ترمیم سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے مسلم لیگ کو استعمال کرتے ہوئے بندوق کی نوک پر منظور کروائی۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ سیاست دانوں میں بھی کالی بھیڑیں ہیں، ایک ادارے کو دوسرے کے کام میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ آئینی عدالت چارٹرآف ڈیموکریسی کا حصہ تھی، 18ویں ترمیم کے لیے ہم سب نے کتنی قربانیاں دی ہیں مگر 19ویں آئینی ترمیم مسلم لیگ کو استعمال کرتے ہوئے افتخار چوہدری نے بندوق کی نوک پر منظور کروائی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ریٹائرڈ ججز اور ایڈہاک ججز کو نہیں لینا چاہیے مگر ہائیکورٹ سے ڈائریکٹ وکیل جج بنتے ہیں کیا وہ ٹھیک ہے؟ سب سے بڑی غلطی یہی ہوتی ہے ہائیکورٹ کے وکیل کو براہ راست جج بنا دیا جاتا ہے، مجھے بھی پتہ ہے آپ کو بھی پتہ ہے ان وکلاء کو جج کون بناتا ہے وہ کن کی خدمت کرتے ہیں۔
صدر اے این پی نے مزید کہا کہ اب جو آئینی ترمیم ہونے جارہی ہے اس سے 19ویں آئینی ترمیم ختم ہونے ہوگی جس کے بعد جج کا انتخاب پارلیمان کرے گی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بلاول بھٹو زرداری بھی کہ چکے ہیں کہ 19 ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ کی دھمکی کی وجہ سے لانا پڑی مگر اب کچھ بھی ہو میثاق جمہوریت کے مطابق عدالتی اصلاحات لا کر رہیں گے۔