اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کا قیام قائداعظم کا خواب تھا۔
بلاول بھٹو زرداری نے حوالہ جات کے ساتھ ٹویٹر پیغام میں کہا کہ وفاقی آئینی عدالت کا قیام قائداعظم کا خواب تھا، انہوں نے سب سے پہلے وفاقی آئینی عدالت کی تجویز پیش کی۔
بلاول نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے پہلی مرتبہ وفاقی آئینی عدالت کی تفصیل 27 اکتوبر 1931 کو لندن میں منعقدہ گول میز کانفرنس میں پیش کی، ان کی یہ تجویز تقریباً پی پی پی کی پیش کردہ تجویز سے مماثلت رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قائداعظم نے شہریوں کے بنیادی حقوق کے نفاذ کے لئے وفاقی آئینی عدالت، ہائی کورٹس کے فیصلوں کے خلاف اپیل کیلئے سپریم کورٹ اور ایک فوجداری اپیل کی عدالت کی تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی سوال جو وفاقی آئین سے متعلق ہو یا آئین سے پیدا ہو، اسے وفاقی عدالت میں جانا چاہئے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ قائداعظم نے ایک ہی عدالت کو “وفاقی قوانین” پر وسیع دائرہ اختیار دینے کی بھی مخالفت کی اور یہ کہا کہ “میں یہ مؤقف رکھتا ہوں کہ کسی بھی شہری کو، اگر اس کے حق پر حملہ کیا جائے یا اسے چیلنج کیا جائے، ظاہر ہے کہ یہ آئین سے متعلق ہونا چاہئے، شہری کے حقوق پر حملے کا معاملہ براہ راست وفاقی عدالت میں جانے کا حق حاصل ہونا چاہئے، اس طرح کی حد بندی کے ساتھ، وفاقی عدالت اتنی زیادہ مصروف نہیں ہوگی، اور اس لئے مقدمات کو جلد نمٹایا جا سکے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ قائداعظم کی جانب سے عدالتوں پر غیر ضروری بوجھ کو کم کرنے کا حل تھا جو ان کو دیے گئے وسیع دائرہ اختیار کی وجہ سے تھا، قائداعظم کی تجاویز بعد میں جرمنی کے 1949 کے بنیادی قانون سے بھی مماثلت رکھتی تھیں جس نے وفاقی آئینی عدالت قائم کی۔