فائنل کہاں ہوگا؟ بھارت نے نئے ’’پارٹنر شپ یا فیوژن فارمولے‘‘ پر بھی اعتراض جڑ دیا،کوالیفائی کرنے کی صورت میں چیمپئنز ٹرافی کے فیصلہ کن معرکے کیلیے بھی پاکستان جانے سے انکار سامنے آگیا،پی سی بی نے بھی دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا ہے تو ہماری ٹیم سے بھی کسی فائنل کیلیے دورے کی امید نہ رکھی جائے، تین سال کے تمام فائنلز بھی دبئی میں ہونے چاہیئں،اس کا تاحال کوئی جواب نہیں آیا۔
معاملے میں نیا ڈیڈ لاک سامنے آ گیا، بی سی سی آئی تاخیری حربے استعمال کر رہا ہے۔ دوسری جانب براڈ کاسٹرز کی کانفرنس جمعرات کو دبئی میں ہو گی، اس میں آئی سی سی کو چیمپئنز ٹرافی کا شیڈول بھی شیئرکرنا پڑے گا، ہر گذرتے دن کے ساتھ حکام کی بے چینی بڑھتی جا رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق طویل عرصے بعد پاکستان کو آئندہ سال کے اوائل میں کسی آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی کرنا ہے، چیمپئنز ٹرافی کی تیاریاں درست سمت میں گامزن تھیں کہ اچانک بھارت نے دورہ نہ کرنے کا اعلان کر کے معاملات پیچیدہ بنا دیے۔
گذشتہ دنوں دبئی میں پی سی بی حکام کی آئی سی سی کے ٹاپ آفیشلز سے ملاقات ہوئی، چیئرمین محسن نقوی نے ویڈیو کال پر جے شاہ سے بھی بات کی ، پاکستانی بورڈ نے برابری کی سطح پر بات کرتے ہوئے ’’پارٹنر شپ یا فیوڑن فارمولہ‘‘ سامنے رکھا جس کے تحت آئندہ 3 برس میں دونوں ممالک جتنے بھی آئی سی سی ایونٹس کی میزبانی کریں ان کی ٹیمیں اپنے میچز تیسرے ملک دبئی میں کھیلیں گی۔
ماضی میں ’’بگ تھری‘‘ کے حوالے سے حمایت لینے کیلیے بی سی سی آئی نے پی سی بی کو سہانے خواب دکھائے تھے، اس وقت کے بورڈ چیف نجم سیٹھی جب وطن واپس آئے تو انھوں نے کئی ’’خوشخبریوں‘‘ کا دعویٰ کیا لیکن لیٹر پیڈ پر لکھی باتوں کو بعد میں بی سی سی آئی نے ماننے سے انکار کر دیا اور کوئی باہمی سیریز نہ ہو سکی۔
اس لیے پاکستان اب محتاط ہے اور آئی سی سی کو ساتھ رکھ کر کوئی معاہدہ چاہتا ہے،ابتدا میں بی سی سی آئی نے دلچسپی دکھائی لیکن اب معاملہ تاخیر کا شکار ہے۔
گذشتہ روز اتوار کی چھٹی کا جواز بنا کر کوئی جواب نہ دیا گیا، اب پیر اور منگل کو یو اے ای میں تعطیل اورکونسل کے دفاتر بند ہونے کا جواز دیا جا رہا ہے۔
جے شاہ کی بطور آئی سی سی چیئرمین نئی اننگز گذشتہ روز شروع ہو چکی، پی سی بی ذرائع کے مطابق اب کوئی اور راستہ نہیں ہے،ہماری جانب سے ایک فارمولہ آ گیا جسے بھارت کو قبول کرنا چاہیے۔
ہمیں تین سال میں ایک جبکہ بھارت کو تین ٹورنامنٹس کی میزبانی کرنا ہے، ہم ہمیشہ کیلیے اس مسئلے کو ختم کرنا چاہتے ہیں، بھارتی ٹیم کو نہیں آنا تو نہ آئے لیکن پھر ہم سے بھی وہاں جانے کی توقع نہ رکھیں۔
اگر کسی میں ملک میں ایونٹ ہوا اس کی ٹیم کو فائنل کھیلنے دبئی ہی آنا ہوگا، یہ نہیں ہو سکتا کہ بھارتی ٹیم فائنل کھیلنے پاکستان نہ آئے اور پھر اپنے ٹورنامنٹ میں وہ ہم سے یہ توقع رکھیں کہ ٹیم وہاں بھیجیں گے، بھارت اس بات کو تسلیم نہیں کر رہا اور ڈیڈ لاک سا آ گیا ہے۔
دوسری جانب براڈ کاسٹرز کی کانفرنس جمعرات کو دبئی میں ہو گی، اس میں آئی سی سی کو چیمپئنز ٹرافی کا شیڈول بھی شیئرکرنا ہوگا، ہر گذرتے دن کے ساتھ حکام کی بے چینی بڑھتی جا رہی ہے، اگر معاملات اس وقت تک حل نہ ہوئے تو اسے رائٹس ہولڈرز کی جانب سے سخت سوالات کا سامنا ہوگا۔
یاد رکھے کہ آئی سی سی نے جمعے کو دبئی میں بورڈ ڈائریکٹرز کی میٹنگ رکھی تھی جو 15منٹ سے پہلے ہی ختم ہو گئی، چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سمیت کئی ٹاپ آفیشلز یو اے ای میں ہی موجود تھے،ان کی گذشتہ روز وطن واپسی ہوئی۔
چند روز قبل پاکستان کو ڈرانے کیلیے یہ بھی تاثر دیا گیا تھاکہ اگر ہائبرڈ ماڈل قبول نہ کیا تو گرین شرٹس کے بغیر ہی کسی اور ملک میں مکمل ایونٹ کرا دیا جائے گا،گذشتہ روز تک یہی امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ معاملہ جلد حل ہو جائے گا لیکن اگراب آئندہ چند روز میں بھی ایسا نہ ہوا تو پھر ووٹنگ کے ذریعے ہی فیصلہ ہو گا۔
یہاں بھارتی بورڈ اپنا اثرورسوخ استعمال کر سکتا ہے، ویسے بھی جے شاہ اب چیئرمین آئی سی سی بن چکے ہیں، البتہ اگر پاکستان پر کوئی فیصلہ تھوپنے کی کوشش ہوئی تو پی سی بی قانونی راستہ اختیار کر سکتا ہے، اس حوالے سے چند روز قبل برطانیہ میں وکلا سے ابتدائی بات چیت بھی ہو چکی۔