وفاقی محتسب کا ادارہ عوام کو مفت انتظامی انصاف کی فراہمی اور وفاقی حکومت کے اداروں کے نظام کی خامیوں کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ جنوری 2022ء میں وفاقی محتسب نے 1983ء کے صدارتی حکم نا مہ نمبر 1، جس کے تحت یہ ادارہ قائم کیا گیا تھا، کے آرٹیکل 9 اور 17 کی روشنی میں سر کا ری اداروں کے متواترمعائنوں کی افا دیت و اہمیت کے پیش نظر ان
ایجنسیوں پر بطور خا ص توجہ دینا شر وع کی، جن کے خلاف شکا یات بہت زیا دہ تھیں تا کہ ملک بھر میں ان کی کارکردگی اور خد مات کو بہتر بنا یا جا سکے۔
انیس سو تراسی کے صدارتی حکم نمبر 1 کے آرٹیکل 17 میں درج مینڈ یٹ کے مطا بق اس طر ح کے دورے وفاقی حکومت کے اداروں کی کارکردگی میں اضا فے اور خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کا ایک بہت مؤثر ذریعہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وفاقی محتسب کی تشکیل کر دہ معا ئنہ ٹیموں نے جب مختلف اداروں کے دورے کئے تو ان کے نتیجے میں سرکاری ہسپتالوں، ہوائی اڈوں اور ریلوے ا سٹیشنوں کے علاوہ متعدد سرکاری اداروں جیسے پاسپورٹ آفس، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفس، نادرا، بے نظیر انکم سپو رٹس پروگرام اور نیشنل سیونگز میں قابل ذکر بہتری آئی۔ ان دوروں سے پہلے ان اداروں کے خلاف بڑی تعداد میں عوامی شکایات سا منے آ تی تھیں لیکن اب ان کی کارکر دگی میں نما یاں بہتری آ چکی ہے۔
وفاقی محتسب کے ہیڈ آ فس اور اس کے علاقائی دفاتر کے سینئر افسروں کی طرف سے کئے گئے یہ دورے عوامی شکایات کے ازالے اور خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے میں بہت زیادہ اہمیت کے حامل ثابت ہوئے ہیں۔ دورہ کرنے والی ٹیمیں متعلقہ اداروں میں نہ صرف فو ری نو عیت کے مسائل کو حل کرتی ہیں بلکہ نظام کار اور معیار میں بہتری لانے کے لیے طویل المدتی اصلاحی اقدامات بھی تجویز کرتی ہیں۔ اس طرح کے دوروں کا حتمی مقصد بدانتظامی سے نمٹنا اور اچھی طرز حکمرانی کی راہ میں حا ئل رکا وٹوں کو دور کرنا ہے۔ معا ئنہ ٹیموں کی طر ف سے یہ دورے ایک طے شدہ طریقہء کار کے مطا بق کئے جا تے ہیں اور عا م لوگوں کے مسائل حل کرنے کے لیے مشتر کہ کو ششوں کی ایک کڑ ی ہیں کیو نکہ کسی بھی سر کا ری دفتر کے دورے سے قبل درج ذیل امور کو پیش نظر رکھا جا تا ہے
( الف) معائنے کے لیے کو ئی نہ کو ئی بنیاد اور وجہ ہونی چاہیے جو متعلقہ ایجنسی کے خلاف عوام کی طرف سے تحریری شکایت بھی ہو سکتی ہے یا پرنٹ/الیکٹرانک میڈیا میں شائع ہونے والی کوئی خبر بھی ہو سکتی ہے جس پر
وفاقی محتسب کی طرف سے ازخود نو ٹس لیا جا سکتا ہو۔ (ب) ایجنسی کو وفاقی محتسب کے دائرہ اختیار کے اندر ہونا چاہیے۔ (ج) وفاقی محتسب کی طرف سے ایک سینئر ایڈ وائزر کی سر برا ہی میں انسپکشن ٹیم تشکیل دی جا ئے گی جس میں ایک تفتیشی افسر اور میڈیا ونگ کا ایک افسر شامل ہو گا۔ (د) انسپکشن ٹیم متعلقہ ادارے کے معا ئنے، اس کے سربراہ سے ملا قا ت اور وہاں مو جود عام لوگوں کے ساتھ گفتگو کی بنیاد پر وفاقی محتسب کو اپنی
رپورٹ پیش کرے گی۔
انیس سو تراسی کے صدارتی حکم نمبر 1 کے آرٹیکل 17 میں انسپکشن ٹیموں کی قا نو نی حیثیت، دائرہ کار اور مقا صد کا احا طہ کر تے ہو ئے کہا گیا ہے کہ:''وفاقی محتسب اپنے فرا ئض کی ادائیگی کے لیے ایک معائنہ ٹیم تشکیل دے سکتا ہے جو عملے کے ایک یا ایک سے زیادہ ارکان پر مشتمل ہوگی اور اس کی مدد ایسے فرد یا افراد کریں گے جنہیں محتسب ضروری سمجھتا ہو۔یہ معائنہ ٹیم محتسب کے وہ اختیارات استعمال کرے گی جن کا وہ تحریری طور پر حکم دے گا۔ معائنہ ٹیم دورے کے بعد سب سے پہلے اپنی رپورٹ، اپنی سفارشات کے ساتھ ضروری کا ر روائی کے لئے وفاقی محتسب کو پیش کر ے گی۔ اسی طرح، اسی حکم کا آرٹیکلـ9 محتسب کو اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی بھی متاثرہ شخص
کی شکایت پر یا خود اپنی تحریک پر، کسی ایجنسی یا اس کے کسی افسر یا ملا زم کے خلاف بدانتظامی کے کسی بھی الزام کی تحقیقات کا آغاز کر سکتا ہے۔
اس طرح کے دوروں کے دوران، ہر معائنہ ٹیم ایجنسی کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ساتھ عام لوگوں سے بھی ملاقات کر کے رپورٹ پیش کر تی ہے، جس میں دورے کے دوران سا منے آ نے والی شکا یات اور مسائل کی نشاندہی کی گئی ہو تی ہے۔ یہ معا ئنہ رپورٹیں وفاقی محتسب کے ملا حظہ کے بعد متعلقہ ایجنسی کے سربرا ہان کو بھیجی جا تی ہیں۔ معائنہ ٹیمیں متعلقہ ایجنسی کی خدمات کو بہتر بنانے کے لئے مختصر اور طویل مدتی سفارشات بھی پیش کرتی ہیں۔
اوپر بیان کئے گئے دائرہ ء اختیار اور طر یق کار کے مطابق، وفاقی محتسب سیکر ٹیر یٹ نے مسا ئل کی نشا ند ہی اور ان کے تدراک کے سلسلے میں ٹھو س اور قا بل عمل تجا ویز مر تب کر نے کے لئے زیا دہ تر ان ایجنسیوں کے معائنے کے لئے انسپکشن ٹیمیں تشکیل دیں جن کے خلاف شکایات کثرت سے موصول ہو رہی تھیں۔ معائنہ ٹیموں کے اس قسم کے دورہ جات عام لوگوں تک پہنچنے اور ایجنسیوں کی خدمات کو بہتر بنانے کے لئے بہت
موثر اقدام ثابت ہو ئے۔ رواں سال کے پہلے دس مہینوں کے دوران وفاقی محتسب کے ہیڈ آ فس اور علاقائی دفاتر کے افسران اس نو عیت کے 79 دورے کر چکے ہیں۔
گزشتہ اڑھا ئی بر سوں میں وفاقی محتسب کی ٹیموں نے ملک بھر میں مختلف ایجنسیوں کے دوروں کے بعد اہم سرکاری اداروں کے اندر عمومی اور مخصوص قسم کے مسائل کی مؤثر طریقے سے نشاندہی کی۔ معائنہ ٹیموں کی طرف سے پیش کر دہ سفارشات، جن کا مقصد خدمات کی فراہمی کو بڑھانا ہے، متعلقہ وفاقی وزارتوں اور ایجنسیوں کے سربراہان کو عمل درآمد کے لئے بھیجی گئیں جن پر نادرا، پاسپورٹ دفاتر، ہوائی اڈوں پر یکجا سہو لیا تی مرا کز،
پروٹیکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ اوورسیز پا کستا نیز اور یو ٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن سمیت مختلف اداروں سے موصول ہونے والا ردعمل بہت حوصلہ افزا رہا ہے۔
اسی طرح بے نظیر انکم سپورٹس پروگرام اور یو ٹیلٹی سٹورز کارپوریشن میں شناخت کردہ انتظا می مسائل کو وفاقی محتسب سیکر ٹیر یٹ کی سفارشات پر حل کیا گیا۔ جہاں تک بجلی اور گیس کی تقسیم کار کمپنیوں کا تعلق ہے، ان میں کچھ مسائل جیسے کہ بلوں کی ترسیل میں تا خیر، ڈیمانڈ نوٹس کا اجرائ، بلوں کی ایڈجسٹمنٹ، زائد بلنگ اور خراب میٹروں کی تبد یلی وغیرہ،ا بھی تک موجود ہیں تاہم یہ مسا ئل بھی کافی حد تک وفاقی محتسب سیکر ٹیر یٹ کی ٹیموں کے دوروں، کھلی کچہریوں کے انعقاد اور وفاقی محتسب کے باقاعدہ شکایات حل کر نے کے طریق کار کے تحت حل کیے جا رہے ہیں۔ مختصراً معائنہ ٹیموں کے دوروں نے اپنی افادیت کو ثابت کیا ہے جس سے عوام النا س کی شکایات کا جلد ازالہ کرنے میں کا فی مدد ملی ہے تاہم یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ عام تاثر کے برعکس، معائنہ ٹیموں کے یہ دورے کسی بھی طرح سے، کسی ادارے کے اختیارات میں''دخل اندازی'' یا''چھاپے'' کی حیثیت نہیں رکھتے بلکہ سر کا ری خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے اور محکموں کی ادارہ جاتی کمزوریوں پر قابو پانے کاایک مؤثر ذریعہ ہیں، جس سے آ خر کار گڈ گورننس کی راہ ہموار ہو گی۔ ان دوروں کو اسی جذبے اور تناظر میں دیکھا جا نا چا ہیے۔ گز شتہ اڑ ھا ئی بر سوں کا ریکارڈ ان کی افادیت کی ایک بہتر ین مثال ہے۔