پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت رشکئی خصوصی اقتصادی زون کے قیام کے لئے ترقیاتی معاہدہ پاکستان میں خصوصی اقتصادی زونز کو ترقی دینے کے وژن کا عملی اقدام اور خوشحالی وصنعتی پاکستان کی سمت ایک قدم ہے۔سی پیک کے تحت رشکئی اقتصادی زون سے پاکستان کی تقدیر بدل جائے گی۔رشکئی اکنامک زون صنعتی ترقی کا عظیم الشان منصوبہ ہے جس کے قیام سے معاشی خوشحالی اور صوبہ میں صنعتی انقلاب آئے گا۔اب جبکہ چینی نائب وزیر اعظم نے سی پیک کے دس سالہ تقریبات میں شرکت اور ایم او یوز پر دستخط کر کے اس امید کو تازہ دم کر دیا ہے کہ سی پیک منصوبوں کام کی رفتار تیز کر دی جائیگی اور مستقبل میں اس کے ثمرات ملک و قوم دونوں کے حصے میں آئینگے، اس بات میں بھی کوئی دورائے نہیں کہ سی پیک منصوبہ نہ صرف پاکستان اور چین کیلئے فائدہ مند ہے بلکہ پورے خطے کیلئے ترقی و تعاون کی نئی راہیں کھولنے کا موقع ہے جس کی بدولت اس ریجن کے لوگ بھی ترقی یافتہ اور خوشحال ممالک کے لوگوں کی طرح پر امن، پر سکون اور معاشی تنگ دستی سے آزاد زندگی گزارنے کے قابل ہو جائینگے اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ ابتدائی وعدوں کے باوجود یہ منصوبہ اگر بہت زیادہ تو کچھ تاخیر کا شکار ضرور ہوا جسکے کئی وجوہات گنوا ئے جاسکتے ہیں کئی حکومتوں اور اس کے کرتاو¿ں دھرتاو¿ں نے عزم کا اظہار تو بہت کیا لیکن زمینی کام کی رفتار مطلوبہ ہدف کے مطابق نہیں رہی اب جبکہ اس بڑے منصوبے کے دس سال اور پہلے مرحلے کا کام مکمل ہو چکا ہے تو کچھ امید دوبارہ بندھی ہے،رشکئی سپیشل اکنامک زون کے فیز ون کی کامیاب تکمیل نہ صرف معاشی ترقی کیلئے ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے بلکہ سی پیک کے مجموعی سفر کیلئے بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے ۔ 2013میں شروع کئے گئے سی پیک منصوبے سے پاکستان اور چین کے مابین تعاون اور ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے مابین دو طرفہ تعلقات بھی مزید مضبوط ہوں گے۔ رشکئی اسپیشل اکنامک زون کے فیز ون کی افتتاح اور رشکئی اسپیشل اکنامک زون کا قیام سی پیک کے تحت ترجیحی منصوبوں میں شامل ہے۔ منصوبے کا فیرون کامیابی سے مکمل کر لیا گیا ہے ۔رشکئی اسپیشل اکنامک زون کے فیز ون 247 ایکڑ رقبے پر محیط فیزون میں 18 زون انٹر پرائزز موجود ہیں جن میں 7 انٹر پرائز ز زیر تعمیر ہیں۔ فیرون سے 85 ارب روپے کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ افغانستان میں امن سے سینٹرل ایشیا تک تجارت شروع ہو جائے گی۔اس منصوبے سے خیبر پختونخوا کے نوجوانوں کو نوکریاں ملنے سے خوشحالی آئے گی۔انڈسٹری لگنے سے لوگوں کو روزگار ملے گا۔پاکستان سے افغانستان کے راستے ازبکستان تک ریلوے لنک قائم ہوگا۔افغانستان میں امن سے پورے خطے میں خوشحالی آئے گی۔رشکئی سپیشل اکنامک زون منصوبے سے مقامی لوگوں کو روزگار کے تقریباً 50ہزار بالواسطہ جبکہ لاکھوں بلاواسطہ مواقع میسر آئینگے صوبے میںرشکئی سپیشل اکنامک زون کے علاوہ حطار اکنامک زون اور ڈی آئی خان اکنامک زون پر تیز تر عمل درآمد سے معاشی احیا ہوگا۔اس کے علاوہ صوبے کے مختلف اضلاع میں17انڈسٹریل زون قائم کرنے کی منصوبہ بندی ہے جس سے صوبے کو صنعتی اورمعاشی طور پر بہت تقویت ملے گی۔یہ صوبے کا پہلا منصوبہ ہے جو کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مکمل ہو گا۔جس کی بدولت صوبے کے نوجوانوںکو روزگار کے مواقع ملیں گے۔رشکئی سپیشل اکنامک زون کے ساتھ ساتھ صوبے میں دیگر اضلاع میں بھی صنعتی زون کے قیام پر کام تیزی سے جاری ہے جس کی تکمیل سے صوبے میں معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہونگے‘پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک کو بجا طور پر پاکستان کی اقتصادی ومعاشی شہ رگ کہا جا سکتا ہے اس کی تکمیل سے ملک کے دوسرے حصوں کی طرح خیبر پختونخوا میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔اس میں مرکزی حیثیت رشکئی اکنامک زون کو حاصل ہو گی جہاں چین سے ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی کے تحت بھاری صنعتیں قائم کی جائیں گی۔یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ خیبر پختونخوا اور شاہراہ ریشم (سلک روڈ)کا ایک طویل پس منظر ہے اس کی اہمیت بھی مسلمہ ہے۔گزرے وقتوں میں چین اور وسط ایشیاءسے قافلے انہی راستوں سے روم تک جاتے تھے جو پشاور کی جغرافیائی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔خیبرپختونخوا کو سرمایہ کاری کے لئے موزوں ترین صوبہ پیش کرنے کے لئے خیبر پختونخوا سرمایہ کاری بورڈ کی کاوشیں قابل ِستائش ہیں ۔