شام میں 300 کے قریب پاکستانی زائرین پھنس گئے

بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد شام میں 300 کے قریب پاکستانی زائرین پھنس گئے۔

پاکستانی زائر سید الیاس نقوی کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز سے ہوٹل تک محدود ہونے کی وجہ سے کھانے پینے کی اشیا ختم ہوگئی ہیں، پاکستانی سفارتخانہ مکمل تعاون کررہا ہے۔

واضح رہے کہ شام کے صدر بشار الاسد 24 سالہ اقتدار کے خاتمے پر ملک سے فرار ہونے کے بعد اہلخانہ سمیت روس پہنچ گئے۔

روسی خبر رساں ایجنسیوں نے کریملن کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ شام کے صدر بشار الاسد اور ان کا خاندان روس پہنچ گئے ہیں اور روسی حکام نے انہیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سیاسی پناہ دے دی ہے۔

اس سے قبل گزشتہ روز شامی فوج کی کمان نے افسران کو مطلع کیا تھا کہ باغیوں کے حملے کے بعد صدر بشار الاسد کی حکومت ختم ہو گئی ہے۔

شامی باغیوں کا کہنا تھا کہ دمشق ’اب اسد سے آزاد ہے‘، فوج کے دو سینئر افسران نے رائٹرز کو بتایا تھا کہ اس سے قبل بشار الاسد اتوار کو دمشق سے کسی نامعلوم مقام کے لیے روانہ ہوگئے تھے کیونکہ باغیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ دارالحکومت میں داخل ہوگئے ہیں اور فوج کی تعیناتی کا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے۔

عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ ہزاروں افراد گاڑیوں اور پیدل دمشق کے ایک مرکزی چوک پر جمع ہوئے اور ہاتھ ہلا کر ’آزادی‘ کے نعرے لگائے۔

باغیوں کا کہنا تھا کہ ’ہم شامی عوام کے ساتھ اپنے قیدیوں کی رہائی اور ان کی زنجیریں ٹوٹنے کی خبر پر جشن مناتے ہیں اور سدنیا جیل میں ناانصافی کے دور کے خاتمے کا اعلان کرتے ہیں‘۔

سدنیا دمشق کے مضافات میں واقع ایک بڑی فوجی جیل ہے جہاں شامی حکومت نے ہزاروں افراد کو حراست میں رکھا ہوا ہے۔

شامی باغیوں نے دارالحکومت دمشق پر قبضے کے سرکاری ٹی وی سے اپنا پہلا بیان جاری کردیا، جس میں عام لباس میں ملبوس ایک شخص نے کہ ’ دمشق شہر آزادکرالیا گیاہے’۔