جس دن ہم اردو بولنے پرفخر کریں گے تبھی ہمارا ملک ترقی کرے گا، گورنر سندھ

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیراہتمام چار روزہ سترھویں عالمی اردو کانفرنس جشن کراچی 2024 اختتام پذیر ہوگئی کانفرنس میں ادبی، ثقافتی، اور معاشی موضوعات پر شاندار نشستیں ہوئیں، گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے افتتاحی تقریب میں شرکت کی، جبکہ معروف قوال فرید ایاز اور ابو محمد نے صوفیانہ کلام سے محفل کو جادوئی بنا دیا ۔

عالمی اردو کانفرنس میں علاقائی زبانوں پر فخر، غزل، نظم اور نثر کاتذکرہ، عصر حاضر کے تقاضوں پر پرمغز گفتگو ہوئی، آخری روز 18 سیشنز اور 9 کتابوں کی رونمائی ہوئی۔

اردو فکشن، ترقی پسندتحریک اور کراچی، معیشت کی شہ رگ کراچی، اور ”آرٹیفیشل انٹیلیجنس“ کےعنوان سے نشستیں ہوئیں وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی اور صوبائی وزیر تعلیم سردار شاہ نے تعلیمی مسائل پر گفتگو کی۔

عالمی اردو میلے کی اختتامی تقریب وائی ایم سی اے گراونڈ میں ہوئے اسٹیج پر ادیب شعرا فنکاروں سے رونق میں اضافہ ہوا، عالمی مشاعرے میں نوجوان، ادیب اور شاعروں نے اپنے اشعار سے محفل کو زعفران زاربنایا۔

ورسٹائل اداکارہ بشری انصاری اپنے قصے سنائے، گانے گاکر حاضرین کو محظوظ کیا، اداکار عمران اشرف اور بشری انصاری کی دلچسپ گفتگو نے محفل میں رنگ بھر دیے۔

اس موقع پر گورنرسندھ کامران ٹیسوری نے عالمی اردو کانفرنس کو شہر کی پہچان قراردیا، انہوں نے کہا کہ جس شہر میں بجلی ، پانی ، گیس اور روزگار نہیں ہے پھر بھی آج جشن کراچی کی اس تقریب میں بیٹھے ہیں۔

گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ آج ہمارے بچے جس طرح اسکولوں میں اردو بولتے ہیں تو میں سمجھتا ہوں کہ اس طرح کی کانفرنس سال میں دو دفعہ ہونی چاہیے۔

گورنر سندھ نے کہا کہ تمام مسائل تبھی حل ہوں گے جب ہم اپنی زبان پر فخر کریں لیکن ہم انگریزی بولنے پر فخر کرتے ہیں جس دن اردو بولنے پرفخر کریں گے تبھی ہمارا ملک ترقی کرے گا۔

ہماری عدالتوں میں بولی تو اردو جاتی ہے مگر لکھی انگریزی جاتی ہے، ہمارے سرکاری دفاتر کے بھی یہی ہال ہے، ہمیں اس زبان اور اس ملک کی ترقی کے لئے اردو زبان کے لئے اس سے بھی زیادہ کام کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ احمد شاہ نے جس طرح آرٹس کونسل کو کامیابی دی تو میں سندھ گورنمنٹ کو خط لکھوں گا کہ کراچی کے باقی کام بھی احمد شاہ کے سپرد کر دئیے جائے تاکہ وہاں بھی کوئی کام ہوسکے۔

عالمی اردو کانفرنس کے اختتام پر معروف قوال فرید ایاز اور ابو محمد نے صوفیانہ کلام سے دلکش منظر کھینچا۔