پاکستان نے امریکا کی جانب سے بیلسٹک میزائل پروگرام میں مدد دینے کے الزام میں این ڈی سی اور تین تجارتی اداروں پر پابندی کے اقدام کو متعصبانہ قرار دیا ہے۔
امریکا کی جانب سے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں مبینہ تعاون کرنے پر 4 کمپنیوں پر پابندی کے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا امریکی فیصلہ متعصبانہ ہے، پاکستان کی اسٹریٹجک صلاحیتوں کا مقصد جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو برقرار رکھنا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کی اسٹرٹیجک صلاحیتوں کا مقصد خود مختاری کا دفاع اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو برقرار رکھنا ہے۔ تازہ ترین پابندیاں امن اور سلامتی کے مقصد سے انحراف کرتی ہے ۔ جس کا مقصد فوجی عدم توازن کو بڑھانا ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا متعصبانہ امریکی فیصلہ امتیازی طرز عمل، علاقائی اور عالمی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ پابندیوں کا تازہ امریکی اقدام امن اور سلامتی کے مقصد سے انحراف کرتا ہے، پابندیوں کا مقصد فوجی عدم توازن کو بڑھانا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس طرح کی پالیسیاں خطے اور اس سے باہر کے اسٹریٹجک استحکام کے لیے خطرناک مضمرات رکھتی ہیں، پاکستان کا اسٹریٹجک پروگرام ایک مقدس امانت ہے۔ پاکستان کا اسٹریٹجک پروگرام 24 کروڑ لوگوں نے اس کی قیادت کو عطا کیا۔
یاد رہے کہ امریکا نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری کے حوالے سے پاکستان کے 4 اداروں پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیوملر نے کہا تھا کہ 4 پاکستانی اداروں پر الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو آگے بڑھانے میں مدد دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس مدد میں خصوصی وہیکل چیسز کی تیاری بھی شامل ہے جو بیلسٹک میزائلوں کی لانچنگ کیلئے استعمال کیے جاتے ہیں، اس کے علاوہ کراچی کے تین اداروں کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں یا ان کی ترسیل کے ذرائع پر کارروائی کی جائے گی۔
پابندیوں کی زد میں آنے والی کمپنیوں میں اسلام آباد کا نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس، کراچی کی ایفیلیئٹس انٹرنیشنل ۔ اختر اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ اور راک سائیڈ انٹرپرائز شامل ہیں۔