پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع ہوتے ہی اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا جا رہا ہے جس کے باعث ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کر رہا ہے۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں ہو رہا ہے، اجلاس کا باقاعدہ آغاز قومی ترانے کے بعد تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد نعت رسول مقبول ﷺ پیش کی گئی۔ وزیرِ اعظم شہبازشریف، وفاقی وزرا، اراکینِ قومی اسمبلی و سینیٹ اجلاس میں شریک ہوئے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے قبل صدر نے اسپیکر چیمبر میں وزیرِ اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔ آصفہ بھٹو، بلاول بھٹو زرداری، اسحاق ڈار، خواجہ آصف، مریم نواز، پرویز خٹک، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر بھی اجلاس میں شریک ہوئے، غیر ملکی سفراء کی بڑی تعداد بھی مہمان گیلری میں موجود رہی۔ پرویز خٹک غلطی سے اپوزیشن بنچز کی طرف چلے گئے پھر یاد آنے پر واپس آئے اور وزیراعظم شہباز شریف اور نائب وزیر اعظم سے مصافحہ کیا۔
تلاوت کلام پاک اور نعت رسول ﷺ ختم ہوتے ہی اسپیکر قومی اسمبلی نے صدر کو خطاب کی دعوت دی تو اپوزیشن نے شدید نعرے بازی اور شور شرابہ شروع کر دیا۔ صدر کے خطاب کے دوران پی ٹی آئی ارکان پلےکارڈز لے کر اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے، صدر کے خطاب کے دوران قائد حزب اختلاف عمر ایوب نعرے لگواتے رہے، صدر نے پی ٹی آئی کے نعروں کا مسکرا کر جواب دیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے، ہمیں پاکستان کے بہتر مستقبل کے لیے عزم کے ساتھ کام کرنا ہے، ہمیں ملک میں گڈ گورننس اور سیاسی استحکام کو فروغ دینا ہے، ہمیں اپنے جمہوری نظام کی مضبوطی کے لیے مل کر کام کرنا ہے، ملکی معیشت مستحکم ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پالیسی ریٹ میں کمی، زرمبادلہ میں ریکارڈ اضافہ خوش آئند ہے، ہمیں عوامی خدمت کے شعبے پر بھرپور توجہ دینا ہوگی۔