پنجاب کی زراعت کا 70 فیصد حصہ جنوبی پنجاب پر مشتمل ہے لیکن پانی کی قلت اور بدلتے موسمی حالات نے زرعی پیداوار کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیوں نے ملتان سمیت جنوبی پنجاب کو بہت متاثر کیا ہے، بارشوں میں 42 فیصد تک کمی سے جنوبی پنجاب میں پانی کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے، ستمبر 2024 سے فروری 2025 تک مسلسل خشک موسم نے کسانوں کے لیے مشکلات پیدا کردی ہیں جب کہ خطے کو درمیانے درجے کے قحط کا سامنا ہے اور پانی کی عدم دستیابی سے گندم کی پیداوار میں نمایاں کمی کا خدشہ ہے۔
اس حوالے سے ملک نوید احمد نامی ایک کسان کا کہنا ہے کہ اس بار نہ بارش ہو رہی ہے اور نہ ہمیں نہری پانی دیا جا رہا ہے، اس وجہ سے ہماری گندم کی پیداوار شدید متاثر ہورہی ہے جو لاکھوں روپے ہم نے لگائے تھے وہ ختم ہو گئے، اوپر سے گندم کا ریٹ بھی کم کر دیا گیا ہے، یہ کسانوں کے ساتھ ظلم ہے۔
ادھر ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی کے بحران پر قابو پانے کے لیے واٹر کنزرویشن، جدید آبپاشی نظام اور ری سائیکلنگ جیسی پالیسیوں پر عملدرآمد وقت کی ضرورت ہے۔
پروفیسر آف ایگریکلچر ڈاکٹر زاہد کا کہنا تھا کہ کاشتکاروں کو فلڈ ایریگیشن سے ہٹ کر ڈرپ ایریگیشن، سپرنکلر ایریگیشن اور سینٹرل پاؤٹ سسٹم اپنانا ہوگا جو عالمی سطح پر کامیابی سے استعمال ہو رہے ہیں، پانی کی فراہمی کو فصل کی ضرورت کے مطابق مینیج کرنا ہی اس بحران کا حل ہے۔
شدید گرمی اور مسلسل خشک سالی کی وجہ سے گندم کی فصل وقت سے پہلے پک رہی ہے جس سے پیداوار میں نمایاں کمی کا بھی خدشہ ہے۔
جنوبی پنجاب میں پانی کی شدید قلت اور مسلسل خشک موسم نے زرعی پیداوار کو سنگین خطرات سے دوچار کردیا ہے، اگر فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو نہ صرف کسانوں بلکہ عام شہریوں کو بھی غذائی قلت اور معاشی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔