پشاور ہائی کورٹ نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈراور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کےسینئر رہنما عمر ایوب کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور قومی احتساب بیورو (نیب) سے ان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کرلی۔
پشاور ہائی کورٹ میں عمر ایوب کی مقدمات کی تفصیل فراہم کرنے اور حفاظتی ضمانت کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹسں صاحبزادہ اسداللہ اور جسٹس وقار احمد نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اکتوبر میں 50 ایف آئی آر ہوئیں، نومبر میں دو بار ایف آئی آر ہوئی، اس لیے ہم عدالت آئے ہیں۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ان کو پہلے مقدمات تفصیلات فراہم کی ہے، اس پر عمر ایوب نے کہا کہ ضمانت کے باوجود مجھے گرفتار کیا گیا تھا۔
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ نہ یہ لوگ فائنل توبہ کریں گے نہ آپ لوگ فائنل توبہ کریں گے، آپ پرانے کیسز کی بات چھوڑ دیں، نئے کیسز کی بات کریں۔
پشاور ہائی کورٹ نے عمر ایوب کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔
عدالت عالیہ نے عمر ایوب کو 18 فروری تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے وفاقی حکومت اور نیب سے عمر ایوب کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کرلی۔