کراچی میں دھرنا دینے والے سڑکیں کھول دیں ورنہ سخت کارروائی کریں گے، سندھ حکومت

کراچی:

سندھ حکومت نے کراچی میں دھرنا دینے والوں کو دیگر سڑکیں کھولنے اور دیگر جگہوں پر احتجاج کی پیشکش کرتے خبردار کیا ہے کہ سڑکیں کھول دیں ورنہ سخت کارروائی کریں گے، وزیر داخلہ سندھ نے کہا ہے کہ  پارا چنار میں حالات خراب ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ کراچی بند کردیا جائے۔

یہ بات وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ ان کے ساتھ آئی جی سندھ غلام نبی میمن اور ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اندازہ ہے کہ پارا چنار میں حالات خراب ہیں ہم خود چاہیں گے کہ وہاں حالت بہتر ہوں مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایک پُرامن شہر کراچی کے حالات خراب کردیے جائیں، سڑکیں بند کردی جائیں، لوگوں کو، پولیس کو نقصان پہنچایا جائے، ہم غم زدہ لوگوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں مگر یہ حل نہیں کہ کراچی کو بند کردیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ تین دن احتجاج ہوا ہم نے گاہے بہ گاہے میٹنگس کیں انہیں احتجاج کے لیے دیگر جگہوں کی پیشکش کی، کمشنر، سعید غنی و مرتضی وہاب کی آفرز کو ٹھکرا دیا گیا، ہم پر بھی تنقید ہورہی ہے کہ کراچی محصور ہے حکومت کیا کررہی ہے؟ مجبوراً ہمیں زبردستی کرنی پڑی۔

انہوں نے کہا کہ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہم پرامن ہیں اگر یہ پرامن ہیں تو آٹھ شہریوں کی بائیکس کیوں جلائیں؟ یہ پرامن احتجاج تو نہیں، ہمارے آٹھ پولیس جوان زخمی ہیں جن میں سے تین شدید زخمی ہیں، سمجھ نہیں آتا یہ سے لوگ ہیں جنہوں نے پولیس پر فائرنگ کی، مظاہرین کو ہٹانے کے لیے پولیس کا یہی کام ہے جو اس نے کیا ہے اور کیا کرے گی پولیس۔

وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ نمائش احتجاج ختم کرانے کے بعد فقہ جعفریہ کی مجلس وحدت مسلمین نے بھی احتجاج کردیا کہ ہم سڑک بلاک کررہے ہیں اس صورتحال میں حکومت کہاں کھڑی ہے؟ جب حکومت کی رٹ چیلنج ہوگی تو اسے اپنا کام کرنا پڑےگا جو ہم نے کل سے شروع کردیا ہے،  جہاں شہریوں کو تکلیف ہوگی حکومت اپنا کام کرے گی۔

اس موقع پر انہوں نے دھرنوں کے سبب بند ہوئی شاہراہوں کی تصاویر میڈیا کو دکھائیں اور کہا کہ مظاہرین نے یقین دہانی کرائی تھی کہ ہم سڑک کی سائیڈ پر ہوں گے اور روڈ بند نہیں کریں گے مگر دیکھیں سڑکیں بند رہیں، ہمارا کسی سے کوئی جھگڑا یا اختلاف نہیں مگر حکومت اپنی رٹ ضرور قائم کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی غیرقانونی کام ہوگا تو حکومت، رینجرز اور سیکیورٹی ادارے اپنا کام کریں گے یہ نہیں ہوسکتا کہ شہر انتشار کا شکار ہوجائے اور ہم ہاتھ پر ہاتھ رکھے بیٹھے رہیں۔

ضیا الحسن لنجار ںے ایک بار پھر دھرنا دینے والے مظاہرین اور علما کو پیشکش کی اور کہا کہ کسی بھی مکتبہ فکر کے افراد کو دھرنا دینا ہے تو ہم آپ کو جگہ فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں حکومت آپ کے ساتھ کھڑی ہے لیکن یہ نہیں ہوسکتا کہ صدر، شاہراہ فیصل، ملیر، انچولی بند ہوجائے اور علاقے میدان جنگ بن جائیں اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا گیا تھا کہ روڈ بند نہیں کریں گے علامہ ناصر عباس نے تقریر میں کہا کہ لوگوں کو تکلیف دینا ناجائز ہے ہم اس کے خلاف ہیں، پہلے یہ لوگ ایک جگہ بیٹھے پھر کچھ دن بعد کئی جگہ بیٹھے اور پھر سڑکیں بند کردیں، چاہے سنی ہوں یا فقہ جعفریہ، ہم نے مسئلے کے پُرامن حل کی کوشش کی باربار مذاکرات کیے مگر حکومتی رٹ چیلنج کی گئی اور مجبوراً کل پولیس ایکشن لینا پڑا۔

ضیا الحسن لنجار نے مزید کہا کہ دھرنے میں کارروائی کے بعد سے 19 لوگ گرفتار ہیں، تین تھانوں سچل، سعود آباد اور سولجر بازار میں تین ایف آئی آر درج کی ہیں جن میں 324، اقدام قتل اور اے ٹی سی کی دفعات شامل ہیں، سولجر بازار تھانے میں جو ایف آئی آر درج ہوئی ہے اس میں تین سو نامعلوم لوگوں کو نامزد کیا گیا تصاویر میں کچھ لوگ دکھائی دے رہے ہیں وہ معلوم افراد ہیں، آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی کو واضح ہدایات دے دی ہیں کہ کسی بھی گروہ کو روڈ بلاک کرنے نہیں دیں گے۔ صحافی نے سوال کیا کہ دو گروپس سڑکوں بیٹھے ہیں اس پر انہوں نے کہا کہ میں دھرنے والوں کو پرامن طور پر دیگر جگہوں کی پیشکش کرتا ہوں کہ وہ قانون کے تحت احتجاج کریں بصورت دیگر ان کے خلاف کارروائی ہوگی، مظاہرین حکومت سے مذاکرات کریں فیس سیونگ چاہیے تو حاضر ہیں، مہلت نہیں آفر دے رہا ہوں اگر یہ ہمارے رابطے میں آتے ہیں تو ٹھیک ورنہ ہم ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ دھرنا دے رہے ہیں وہ لوگ کے پی حکومت کے ساتھ بیٹھے ہیں۔