پنجاب میں پاور شیئرنگ سے متعلق مختلف امور پر اتفاق: بلاول بھٹو کا وفاقی کابینہ میں شمولیت کی پیشکش قبول کرنے سے انکار

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر وفاقی کابینہ میں شمولیت سے انکار کر دیا۔

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے ایوان صدر میں بلاول بھٹو سے ملاقات کی۔

ایوان صدر کے ذرائع کے مطابق نائب وزیراعظم نے بلاول بھٹو کو وزیراعظم شہباز شریف کے پیغام سے آگاہ کیا، ملاقات میں بلاول بھٹو زرداری اور نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار کے علاوہ وزیر داخلہ محسن نقوی بھی موجود تھے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بظاہر کابینہ میں شمولیت سے انکار کرتے ہوئے انہیں اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں بلاول بھٹو زرداری اور نائب وزیر اعظم کے درمیان پنجاب میں حکومت سازی کے تحریری معاہدے پر بھی بات چیت ہوئی۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ بلاول بھٹو زرداری نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ان پر اپنی پارٹی کی طرف سے حکومتی فیصلوں میں اعتماد میں نہ لیے جانے اور مشاورت نہ کرنے پر رہنماؤں کا دباؤ ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں بلاول بھٹو زرداری مختلف فورمز پر مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے پیپلز پارٹی کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے شکایت کر چکے ہیں کہ حکمران جماعت فیصلہ سازی میں پیپلز پارٹی کو اعتماد میں نہیں لیتی۔

ان شکایات کی روشنی میں وزیر اعظم شہباز شریف نے نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار کو چیئرمین پیپلزپارٹی سے ملاقات کرکے ان کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت کی تھی۔

اس سلسلے میں گزشتہ ماہ کے اخر میں دونوں پارٹیوں کی کمیٹیوں کی ملاقات میں پنجاب میں پاور شیئرنگ سے متعلق مختلف امور پر اتفاق رائے ہوگیا تھا جب کہ وفاق میں حکومت کی قیادت کرنے والی پارٹی نے اپنی اتحادی جماعت کو صوبے کے حوالے سے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

اس میٹنگ میں پیپلزپارٹی کی جانب سے گورنرپنجاب سردار سلیم حیدرخان، سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف، سید حسن مرتضیٰ، سید مخدوم احمد محمود، ندیم افضل چن اور پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر سید علی حیدر گیلانی شریک ہوئے۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ڈپٹی وزیراعظم اسحٰق ڈار، وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور مریم اورنگزیب شریک ہوئے تھے۔

پیپلزپارٹی کے تحفظات

نومبر میں 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں اہم کردار ادا کرنے کے چند روز بعد پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے ہم آہنگی کے فقدان پر حکومت پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت، عدالتی کمیشن میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی مساوی نمائندگی کو یقینی نہ بنا کر اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹ گئی ہے، مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کی حمایت سے اپنی حکومت بنائی، جس کے پاس قومی اسمبلی میں ووٹوں کی تیسری سب سے بڑی تعداد ہے۔

اگرچہ، پیپلز پارٹی حکومت کا حصہ نہیں ہے لیکن اس نے صدر پاکستان، چیئرمین سینیٹ اور پنجاب اور خیبر پختونخوا کے گورنرز سمیت کئی آئینی عہدے حاصل کیے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی سے بھی ملاقات کی جنہوں نے انہیں پشاور میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس سے آگاہ کیا جس میں 16 سیاسی جماعتوں نے شرکت کی تاہم پی ٹی آئی نے اس کا بائیکاٹ کیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ تاریخی کانفرنس ایک اہم اقدام ہے اور انہوں نے گورنر کو یقین دلایا کہ وہ امن کے قیام اور وفاقی حکومت کے ساتھ کے پی کے وسائل کے تنازع پر ان کے ساتھ ہیں۔