خیبر پختونخوا پاکستان کا ایک اہم صوبہ ہے جس کی معیشت زیادہ تر تجارت‘ زراعت‘ معدنیات‘ دستکاری اورکچھ ڈانواں ڈول صنعت پر مبنی ہے لیکن گزشتہ کچھ دہائیوں میں، مختلف وجوہات کی بنا پر یہاں کی تجارت میں واضح انحطاط دیکھا گیا ہے جو تاجر برادری اور معیشت کے لئے ایک خوفناک الارم ہے‘خیبر پختونخوا کئی سال تک دہشت گردی کی لپیٹ میں رہا اس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں کا اعتماد کم ہوا، اور کئی کاروباری افراد نے صوبہ چھوڑ دیا۔ کچھ ملک بدر ہوگئے اور کچھ کسی دوسرے صوبے میں منتقل ہو کر اپنی جائیدادیں فروخت کیںاور سرمایہ اٹھا کر لے گئے۔اکثر تجارتی مراکز، مارکیٹیں، اور صنعتیں تباہ ہوئیں۔بین الاقوامی اور مقامی تجارت متاثر ہوئی کیونکہ لوگ خطرے کی وجہ سے علاقے میں کاروبار کرنے سے ہچکچاتے تھے۔ بلکہ وہ تلوار اب بھی پوری طرح کچھ اضلاع کے اوپر لٹک رہی ہے۔ صوبے میں سڑکوں، ریلوے، اور مواصلاتی نظام کی ناکافی حالت بھی تجارت میں کمی کی ایک بڑی وجہ ہے۔اشیاءکی ترسیل میں تاخیر اور لاگت میں اضافہ ہوا۔دیہی علاقوں میں مصنوعات کی ترسیل مشکل ہو گئی۔ سارا بوجھ سڑکوں پہ ہے جس کی وجہ سے آئے روز سڑکیں ٹوٹ پھوٹ اور رش کا شکار رہتی ہیں۔جدید صنعتی زونز اور بندرگاہوں سے دوری کی وجہ سے کاروباریوں کو مسائل کا سامنا رہا۔اور سب سے بڑھ کر یہ کہ افغانستان کی جانب جانے والے کئی راستے ہر سال کئی بار بندشوں اور افراتفری کا شکار رہتے ہیں۔ جس کی وجہ سے پہنچنے میں ناقابل بیان تاخیر اور تازہ مال کے خراب ہونے کا یقینی خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ خیبر پختونخوا زلزلوں، سیلابوں اور دیگر قدرتی آفات کا شکار رہا ہے‘ان آفات نے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچایا اور کاروباریوں کو دیوالیہ کر دیا۔زرعی پیداوار میں کمی آئی، جس سے مقامی اور برآمدی تجارت متاثر ہوئی۔تعلیم اور فنی مہارت و تربیت کی کمی کی وجہ سے مزدور طبقہ جدید ٹیکنالوجی اور کاروباری رجحانات سے ناواقف رہا۔ نئی صنعتیں قائم کرنے
یا موجودہ صنعتوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں مشکلات پیش آئیں‘ اسکے علاوہ سیاسی عدم استحکام اور بیوروکریسی کی پیدا کردہ پیچیدگیاں بھی تجارت کی راہ میں رکاوٹ بنیں۔ ٹیکس کے باربار بدلتے نظام نے بھی کئی کاروباروں کو شدید متاثر کیا۔تجارتی پالیسیوں میں عدم تسلسل اور کرپشن کی وجہ سے سرمایہ کاروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔کاروباری ماحول غیر یقینی رہا، جس نے تجارت کو مزید نقصان پہنچایا۔ افغانستان کے ساتھ سرحدی تجارت خیبر پختونخوا کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے، لیکن سرحدی چیک پوسٹوں پر سخت پالیسیوں اور بدعنوانی کی وجہ سے تجارت محدود ہوئی۔افغانستان میں عدم استحکام اور جنگ کی وجہ سے دوطرفہ تجارت متاثر ہوئی۔ پختونخوا میں بجلی اور گیس کی عدم دستیابی نے صنعتوں کو متاثر کیا۔ کئی چھوٹے اور بڑے کاروبار بند ہو گئے۔صوبے کے مختلف علاقوں میں ترقی کا فقدان بھی تجارت کی زوال پذیری کا سبب بنا۔ بڑے شہروں میں کاروبار اور تجارت محدود ہو گئے جبکہ دیہی علاقوں کو نظر انداز کیا گیا۔شہری اور دیہی علاقوں کے درمیان تجارت کے مواقع پیدا نہ ہو سکے۔ امن و امان کی بحالی: صوبے میں سکیورٹی کو یقینی بنانا اور دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ضروری ہے تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو سکے۔ انفراسٹرکچر کی ترقی: بہتر سڑکیں، ریلوے، اور مواصلاتی نظام کی تعمیر سے تجارت میں بہتری آئے گی۔ تعلیمی اصلاحات: فنی اور پیشہ ورانہ تعلیم پر زور دے کر مقامی افراد کو ہنر مند بنائے جانے سے تعمیر و ترقی کا نیا دور شروع ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کاروباری پالیسیاں مستحکم اور شفاف ہونی چاہئیں تاکہ سرمایہ کار مطمئن رہیں۔ افغانستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے سہولتیں فراہم کی جائیں۔جدید انفراسٹرکچر اور منصوبہ بندی کے ذریعے قدرتی آفات سے نقصان کو کم کیا جائے۔ صوبے میں خصوصی اقتصادی زونز کا قیام تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دے سکتا ہے۔قصہ مختصر پختونخوا میں تجارت کی ترقی کے لئے حکومت، مقامی عوام، اور سرمایہ کاروں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ اگر مذکورہ مسائل پر توجہ دی جائے اور ان کے حل کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں تو یہ خوبصورت علاقہ ایک بار پھر تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بن سکتا ہے۔