ہرسال 21 فروری کومادری زبانوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے یہ دن یونیسکو کے ایک کنونشن کے تحت پوری دنیا مناتی ہے ہم نے دن منانے کے سلسلے میں دنیا سے اتفاق کرلیا ہے مگراس دن کو منانے کاتقاضاہم پورا نہیں کرتے مادری زبانوں کے دن کی مناسبت سے پروگرام ہوتے ہیں سیمینار‘ مذاکرے اورکانفرنسیں منعقد ہوتی ہیں ان میں بڑے بڑے سیاسی رہنما اورمانے ہوئے دانشوراظہار خیال کرتے ہیں مگر وہ صرف اظہار خیال ہوتا ہے حبیب جالب نے کیا خوب کہا تھا سرِ منبر وہ خوابوں کے محل تعمیر کرتے ہیں‘ علاج غم نہیں کرتے فقط تقریر کرتے ہیں اس کا ثبوت یہ ہے کہ حکومت نے گندھارا ہندکو اکیڈیمی کے نام سے خیبرپختونخوا کی 27 مادری زبانوں میں ادبی تخلیقات کی اشاعت اور تخلیق کاروں کی حوصلہ افزائی کرنے والے ادارے کوبند کرنے کا حکم دیا ہے ادارے کوبند کرنے کا مطلب یہ ہوگا کہ مادری زبانوں میں 10 ہزار کتابوں کی لائبریری بند ہوگی27 مادری زبانوں میں جرائداورمجلوں کی اشاعت کا منصوبہ رک جائے گا مادری زبانوں میں نثر اور نظم کی اصناف میں کام کرنے والے ادیبوں اور شاعروں کا صوبے کے دارالحکومت سمیت مختلف شہروں میں ادبی تقریبات کے لئے اکٹھا ہونے کا سلسلہ بند ہوجائے گا 27 مادری زبانوں میں لوک ادب کوجمع کرکے آڈیو‘ ویڈیو اور جریدی صورت میں محفوظ کرنے کا کام رک جائے گا بچوں کے لئے مقبول کارٹون اور گیمز انگریزی سے مادری زبان میں ترجمہ کرنے والا پراجیکٹ بھی بندہوجائے گا اس کے باوجود ہمارے رہنما اور حاکم بننے والے لوگ ہرسال 21 فروری کوحسب معمول مائیکروفون پرآکر مادری زبانوں کے ساتھ اپنی لازوال محبت کااظہار کرینگے شاعر نے سچ کہا”فقط تقریر کرتے ہیں“گندھارا ہندکو اکیڈیمی کے قیام کی تجویز مادری زبانوں کی بین لاقوامی کانفرنس کے موقع پر 2005 میں 300
ادیبوں‘ شاعروں‘ دانشوروں اور گرانقدر سیاسی وسماجی شخصیات کی طرف سے قراردادکی صورت میں پیش کی گئی تھی 10 سالوں کی مسلسل محنت کے بعد2015 میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر اکیڈیمی قائم کی گئی ایم او یو کے تحت صوبائی حکومت نے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے شعبہ ثقافت سے فنڈ کی فراہمی کاذمہ لیا گندھارا ہندکو بورڈ نے منصوبے کوعملی جامہ پہنانے کے لئے افرادی قوت اورانتظامی ڈھانچہ مہیا کرنے کی ذمہ داری اٹھائی پاکستان میں بولی جانے والی ہندآریائی زبانوں کے لئے اکیڈیمی کی صورت میں مفید اور فعال پلیٹ فارم میسر ہوا آٹھ بڑی انٹرنیشنل کانفرنسیں منعقد ہوئیں‘ چارعلاقائی کانفرنسیں‘ ہزارہ‘ ڈی آئی خان‘ کوہاٹ اورچترال میں منعقدہوئیں ڈی آئی خان کی علاقائی کانفرنس میں اس وقت کے وزیرمال علی امین گنڈاپور مہمان خصوصی تھے انہوں نے مادری زبانوں میں ادب کے فروغ کے لئے ہرممکن تعاون کرنے کا پکاوعدہ کیا۔اب حالات یہ ہیں کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشب کاایم اویو موجود ہے گندھارا ہندکو اکیڈیمی کے اشاعتی منصوبوں کوملک بھرمیں سراہا گیا ہے سالانہ رپورٹوں میں اس کی کارکردگی‘ مالیاتی نظم وضبط اوراشاعتی پروگرام کی تفصیلات کوہرسال سراہا گیا‘ پھربھی صوبائی حکومت کی طرف سے گرانٹ روک دینے کا حکم سمجھ سے بالاتر ہے۔بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے ہاں مادری زبانوں کو چھوٹے‘ بڑے کاطعنہ دیاجاتاہے‘ اچھی زبان اور بری زبان کے الگ الگ درجے مقررکئے جاتے ہیں‘ پسندیدہ زبان اور ناپسندیدہ زبان کے دوخانوں میں تقسیم کیا جاتا ہے گندھارا ہندکو اکیڈیمی کواس طریقے سے نشانہ بنایاگیا ہے۔حالانکہ اکیڈیمی نے پنجابی اکیڈیمی‘ پشتو اکیڈیمی‘ بلوچی اکیڈیمی‘ براہوی اکیڈیمی اورسندھی ادبی بورڈ کی طرح نمایاں مقام حاصل کیا تھاگذشتہ ایک سال سے اپنی مدد آپ کے تحت اکیڈیمی کوچلایا جارہا ہے اگر وزیراعلیٰ سردارعلی امین گنڈاپور کی توجہ مادری زبانوں کے عالمی دن کی طرف مبذول کی گئی تو علم وادب اور مادری زبانوں کی ترقی کا 10 سال پرانا ادارہ بند ہونے سے بچ جائیگا۔