اسرائیلی کھجوروں کا بائیکاٹ شدت اختیار کرگیا، مالی بحران کی شکار کمپنیاں فلسطینی لیبل سے دھوکہ دینے لگیں

کھجوریں اسرائیل کی سب سے بڑی زرعی برآمدات میں سے ایک ہیں اور اس کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اسرائیل ہر سال 170 ملین پاؤنڈز سے زیادہ کی کھجوریں برآمد کرتا ہے، جبکہ دنیا میں فروخت ہونے والی ہر چار بڑی اور رسیلی مجدول کھجوروں میں سے تین اسرائیل سے آتی ہیں۔ برطانیہ، جو اسرائیلی کھجوروں کے لیے دوسرا سب سے بڑا بازار ہے، وہاں خریدی جانے والی ہر تین میں سے ایک کھجور اسرائیلی ہوتی ہے۔ بائیکاٹ مہم کی وجہ سے اسرائیلی کاشتکار مسلسل دوسرے سال بھی مالی بحران کا شکار ہیں، خاص طور پر رمضان میں اسرائیلی کھجوروں کی فروخت میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔

لیکن چونکہ اسرائیل کی 60 فیصد کھجوریں غیر قانونی بستیوں میں اگائی جاتی ہیں، جو کہ فلسطینی زمین پر قبضہ کرکے بنائی گئی ہیں، ان کھجوروں کی خریداری درحقیقت اسرائیلی نسل پرستی اور غزہ میں جاری نسل کشی کی حمایت کے مترادف ہے۔ اسی لیے اسلامی ہیومن رائٹس کمیشن (IHRC) نے ”رمضان 2025 میں اسرائیلی کھجوروں کا بائیکاٹ“ مہم شروع کی ہے اور تمام مسلمانوں اور باشعور افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیلی کھجوروں کی خریداری سے گریز کریں۔

’اسرائیلی کھجوریں حرام ہیں‘

رمضان میں افطار کے دوران کھجوروں کا استعمال مسلمانوں کی روایت ہے۔ روزہ کھولنے، مساجد میں تقسیم کرنے اور تحفے کے طور پر دینے کے سبب مسلمان کھجوروں کے سب سے بڑے صارف ہیں۔

آئی ایچ آر سی کے مہماتی افسر حسین علی دیاکیدس کے مطابق، رمضان جیسے مقدس مہینے میں اخلاقی طور پر جائز ذرائع سے حاصل شدہ کھجوریں استعمال کرنا انتہائی ضروری ہے۔

حسین علی کہتے ہیں:

’یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ اسرائیل رمضان کے دوران کھجوروں کی فروخت سے بے پناہ منافع کماتا ہے۔ اگر کوئی مسلمان اسرائیلی کھجور خرید کر اپنی افطاری کرے، تو یہ دراصل فلسطینیوں کے قتلِ عام، نسل کشی اور قبضے کی مالی معاونت کے مترادف ہوگا۔ اس سے روزے کے اجر پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔‘

اسرائیلی کھجوروں کی شناخت اور بائیکاٹ کیسے کریں؟

آئی ایچ آر سی کی مہم اس بات پر زور دیتی ہے کہ صارفین خریداری کرتے وقت کھجوروں کے ذرائع کی تصدیق کریں۔ اسرائیلی کھجوروں کو درج ذیل طریقوں سے پہچانا جاسکتا ہے:

اسرائیل کی واضح لیبلنگ والی کھجوریں

جو کھجوریں واضح طور پر ”Product of Israel“ کے لیبل کے ساتھ فروخت ہو رہی ہوں، ان سے مکمل پرہیز کرنا ضروری ہے۔ عام اسرائیلی برانڈز میں حدکلیم، مہادرین، جورڈن ریور، MTEX اور کنگ سلیمان شامل ہیں۔ کئی بار سپر مارکیٹوں کے اپنے برانڈز بھی درحقیقت اسرائیلی کھجوریں ہی ہوتی ہیں۔

لیبل کے بغیر کھجوریں

بعض اوقات اسرائیل اپنی کھجوروں کے اصل ذرائع کو چھپانے کے لیے انہیں بغیر لیبل کے برآمد کرتا ہے۔ ایسی کھجوریں قانونی طور پر غیر مجاز ہیں اور ان کا بھی بائیکاٹ کرنا چاہیے۔ اگر کسی دکان میں ایسی کھجوریں موجود ہوں تو ان کی تصاویر لے کر مقامی تجارتی حکام کو شکایت درج کروائیں۔

غلط لیبلنگ اور دھوکہ دہی

بعض اوقات اسرائیلی کمپنیاں اپنی کھجوروں کو ”Product of Morocco“ یا ”Made in Palestine“ کے لیبل کے ساتھ فروخت کرتی ہیں تاکہ خریدار دھوکہ کھا جائیں۔ بعض پیکجنگ پر عربی تحریر یا فلسطینی جھنڈے کی تصویر بھی بنی ہوتی ہے، مگر کمپنی یا برآمد کنندہ کا نام درج نہیں ہوتا۔ اس قسم کی مشکوک کھجوروں سے بھی گریز کرنا ضروری ہے۔

قیمت کے فرق پر نظر رکھیں

چونکہ اسرائیلی حکومت اپنی کمپنیوں کو سبسڈی دیتی ہے، اس لیے اسرائیلی کھجوروں کی قیمت عام طور پر کم ہوتی ہے۔ جبکہ فلسطینی کسانوں کو اسرائیلی فوج اور آبادکاروں کی طرف سے مسلسل حملوں، زمینوں پر قبضے اور دیگر رکاوٹوں کا سامنا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے ان کی پیداوار مہنگی پڑتی ہے۔ لہٰذا، غیرمعمولی سستی کھجوروں کے بارے میں محتاط رہنا چاہیے۔

کون سی کھجوریں خریدنی چاہئیں؟

اس وقت صرف تین ایسی فلسطینی کھجور کمپنیاں یافا (Yaffa)، زیتون (Zaytoun)، اور ہولی لینڈ (Holy Land) ہیں جن کی مکمل چھان بین کی جا چکی ہے اور جو حقیقی طور پر فلسطینیوں کی ملکیت ہیں۔

آئی ایچ آر سی کے مطابق، جب تک کسی کھجور کے مستند فلسطینی ہونے کی تصدیق نہ ہو جائے، اسے خریدنے سے گریز کرنا بہتر ہے۔

’ہم سب فلسطین کی حمایت میں کردار ادا کر سکتے ہیں‘

علی دیاکیدس کا کہنا ہے کہ رمضان میں قربانی اور نیکیوں کے جذبے کو مدنظر رکھتے ہوئے، اسرائیلی کھجوروں کا بائیکاٹ انتہائی ضروری ہے۔

وہ کہتے ہیں:

’یہ بظاہر ایک چھوٹا عمل لگ سکتا ہے، مگر یہ حقیقت میں بہت بڑا اثر ڈال سکتا ہے۔ پچھلے ڈیڑھ سال میں اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ نے زبردست کامیابی حاصل کی ہے، اور یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔ اب وہ لوگ بھی بائیکاٹ کر رہے ہیں جو پہلے کبھی سیاست میں دلچسپی نہیں رکھتے تھے۔ یہ دباؤ برقرار رکھنا بہت اہم ہے۔‘

لہٰذا، اس رمضان ہم سب کو اپنی خریداری میں محتاط رہنا ہوگا اور صرف ان کھجوروں کو خریدنا ہوگا جو واقعی فلسطینی کسانوں کی ملکیت ہیں، تاکہ نہ صرف اپنی عبادت کو پاکیزہ بنا سکیں بلکہ مظلوم فلسطینیوں کی عملی حمایت بھی کر سکیں۔