یوکرین نے روس کے ساتھ 30 روزہ عبوری جنگ بندی اور پائیدار امن کی بحالی کے لیے امریکی تجویز مان لی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا اور یوکرین کے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ امریکا کی جانب سے فوجی امداد اور انٹیلی جنس معلومات کی بحالی کے وعدہ کے بدلے یوکرین نے روس کے ساتھ 30 روزہ جنگ بندی پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے فریقین نے یوکرین امریکا معدنی ذخائر پر معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے پر بھی اتفاق کرلیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ جنگ بندی کا نفاذ روس پر بھی لازم ہوگا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ معاہدہ جدہ میں یوکرینی اور امریکی حکام کے درمیان 8 گھنٹے سے زائد جاری مذاکرات کے بعد طے پایا، قیادت امریکی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کی۔
یوکرین کے چیف مذاکرات کار نے کہا کہ اگر روس راضی ہو تو کیف جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ کا کہنا ہے سعودی عرب میں امریکا اور یوکرین کے درمیان منگل کو ہونے والے مذاکرات نتیجہ خیز رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس ترجمان کے مطابق جدہ مذاکرات سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بریفنگ دے دی گئی ہے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے آئندہ دنوں میں روس یوکرین کے درمیان مکمل جنگ بندی کی امید ظاہر کی ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ امید ہے روس جنگ بندی منصوبے پر راضی ہو جائے گا۔ یوکرینی صدر زیلنسکی کو دوبارہ وائٹ ہاؤس بلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس ہفتے روسی صدر پیوٹن سے بات کریں گے۔
دوسری جانب فرانسیسی صدر میکرون کی جانب سے جدہ میں امریکا یوکرین مذاکرات کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔ میکرون کا کہنا ہے کہ 30 روزہ جنگ بندی کا ممکنہ منصوبہ ایک اہم پیش رفت ہے۔