قائم مقام چیف جسٹس اور ججز سنیارٹی کے معاملے پر ایک اور درخواست دائر

پشاور: ہائی کورٹ نے قائم مقام چیف جسٹس اور ججز سنیارٹی متاثر ہونے کے خلاف درخواست پر وکیل کی استدعا منظور کرلی۔ جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس فضل سبحان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے قائم مقام چیف جسٹس اور ججز سنیارٹی متاثر ہونے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران وکیل ملک سلیمان ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ ہم نے ججز سنیارٹی متاثر ہونے اور قائم مقام چیف جسٹس کی تعیناتی کو چیلنج کیا ہے۔ سنیارٹی لسٹ سے متعلق ضروری دستاویزات جمع کی گئی ہیں، لیکن رجسٹرار آفس نے ان پر اعتراض اٹھایا ہے۔ وکیل کے مطابق ہمیں کاپی ابھی تک نہیں ملی، کاپی ملنے کے بعد رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کریں گے، جس کے لیے کچھ وقت درکار ہے۔

عدالت نے بعد ازاں درخواست گزار وکیل کی استدعا منظور کرلی اور انہیں رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرنے کے لیے مہلت دے دی۔ سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سینئر ججز کو نظر انداز کر کے جونیئر جج کو سپریم کورٹ میں تعینات کیا گیا، اور سینئر پونی جج کو چھوڑ کر جونیئر جج کو قائم مقام چیف جسٹس بنایا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلوں میں قرار دیا ہے کہ جونیئر جج کو سینئر ججز کا سربراہ نہیں بنایا جا سکتا۔