نابالغ بچوں پر نازیبا حرکات کرنے والا ملزم گرفتار

خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے مضافات میں تیلبند کے علاقے میں 2 نابالغ بچوں پر نازیبا حرکات کرنے کے الزام میں بڈھ بیر پولیس نے مدرسے کے استاد کو گرفتار کیا۔

 نابالغ بچے کے والد نے بڈھ بیر پولیس کو بتایا کہ ان کی 9 سالہ بیٹی اور 11 سالہ بھتیجا تیلبند علاقے کے ایک مدرسے میں زیر تعلیم تھے۔

انہوں نے ایک ایف آئی آر درج کرائی، جس میں کہا گیا ہے کہ 3 مارچ کو بچوں نے انہیں بتایا کہ مدرسہ کے استاد نے رمضان سے 4 دن پہلے ان پر کئی بار ’حملہ‘ کیا تھا، تاہم وہ فوری طور پر اپنے والدین کو یہ سب نہیں بتاسکے تھے، کیوں کہ انہیں استاد کی جانب سے سزا کا خوف تھا۔

مدعی نے پولیس کو مطلع کیا کہ اس نے دونوں نابالغوں سے پوچھ گچھ کی، جنہوں نے تمام تفصیلات شیئر کیں، بعد ازاں وہ دونوں بچوں کو تھانے لے کر آیا اور مدرس کے خلاف مقدمہ درج کرایا۔

مدرسہ کے استاد کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 376، 377، 511 اور چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر ایکٹ 2010 کی دفعہ 43 اور 53 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔

واضح رہے کہ 6 دسمبر 2024 کو بھی خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر میں 14 سالہ لڑکے کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کرنے پر پولیس اہلکار کو معطل اور گرفتار کر کے اس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق نوجوان نے پولیس کو رپورٹ کیا تھا کہ ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) نے بونیر سے متصل باری کورٹ بازار میں اس تک پہنچا اور متاثرہ لڑکے سے فون نمبر مانگا تھا۔

ایف آئی آر میں متاثرہ لڑکے نے الزام عائد کیا کہ ’جب میں نے فون نمبر بتایا تو اُس نے کہا کہ میں نے اس نمبر سے کسی کو دھمکی دی ہے، بعد ازاں وہ مجھے کارکر بونیر میں چیک پوسٹ پر لے گیا اور کچھ سوالات پوچھنے کے بعد میرے کپڑے اتار دیے اور جنسی حملہ کیا۔