وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں تنخواہ دار ملازمین کو ریلیف دینے پر غور کیا جا رہا ہے، جس کے تحت قابلِ ٹیکس آمدن کی حد کو 6 لاکھ روپے سالانہ سے بڑھا کر 8 لاکھ روپے سالانہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس اقدام کا مقصد مہنگائی کے بوجھ تلے دبے تنخواہ دار طبقے کو سہولت فراہم کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں انکم ٹیکس کے ابتدائی سلیبز میں تبدیلی کی جا رہی ہے۔ ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ٹیکس سلیبز میں ردوبدل صرف کم آمدن والے ملازمین کے لیے ہوگا، جب کہ زیادہ تنخواہ لینے والے طبقے کو فی الحال کوئی ریلیف دینے کی تجویز زیر غور نہیں۔
اس کے علاوہ انکم ٹیکس ریٹرن فارم کو بھی سادہ اور آسان بنانے کا فیصلہ کیا جا رہا ہے، تاکہ عوام ٹیکس ریٹرن آسانی سے جمع کرا سکیں۔
علاوہ ازیں، تنخواہ دار طبقے کے ریلیف کے ساتھ ساتھ، حکومت نے بڑی پنشن لینے والے پنشنرز پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز بھی سامنے رکھی ہے۔ مجوزہ تجاویز کے مطابق:
-
8 لاکھ روپے سالانہ تک پنشن پر 5 فیصد
-
8 لاکھ سے 15 لاکھ تک پر 10 فیصد
-
15 سے 20 لاکھ تک پر 12.5 فیصد
-
20 سے 30 لاکھ تک پر 15 فیصد
-
جبکہ 30 لاکھ سالانہ سے زائد پنشن آمدن پر 20 فیصد ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔
تاہم ان تمام تجاویز پر عملدرآمد کا انحصار آئی ایم ایف کی منظوری اور دیگر متعلقہ اداروں سے مشاورت پر ہوگا۔ ذرائع کے مطابق یہ تجاویز ابھی ابتدائی مرحلے میں ہیں اور حتمی فیصلے بجٹ سے قبل متوقع ہیں۔