پنجاب میں خواتین کے خلاف تشدد اور جنسی جرائم میں خطرناک اضافہ

پنجاب میں 2024 کے دوران خواتین کے خلاف چار بڑے جرائم—جنسی تشدد، غیرت کے نام پر قتل، اغوا اور گھریلو تشدد—میں خطرناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ان مقدمات میں سزاؤں کا تناسب انتہائی کم رہا، جس سے انصاف کا نظام بری طرح بے نقاب ہوا ہے۔

لاہور، فیصل آباد، قصور اور شیخوپورہ میں سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے۔ لاہور میں جنسی تشدد کے 532 اور اغوا کے 4,510 کیسز درج ہوئے، مگر عدالتوں سے بمشکل چند افراد کو سزا ملی۔ فیصل آباد غیرت کے نام پر قتل میں سرفہرست رہا، جہاں 31 کیسز سامنے آئے، مگر کسی کو سزا نہ مل سکی۔

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ چھوٹے اضلاع جیسے قصور، پاکپتن اور راجن پور میں جرائم کی شرح فی لاکھ آبادی کے لحاظ سے کہیں زیادہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ متاثرین کی جانب سے کیس درج نہ ہونے، پولیس کی کمزوری اور عدالتی تعطل نے صورت حال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔

رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پولیس، عدلیہ اور دیگر ادارے مشترکہ لائحہ عمل اپنائیں تاکہ خواتین کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔