ٹرمپ کی پاک بھارت کشیدگی پر ثالثی کی پیشکش — امریکہ کا 'یہ رُک جانا چاہیے' کا واضح پیغام

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک):
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک سے حملے روکنے اور بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ کسی بھی طرح مدد کر سکتے ہیں تو وہ تیار ہیں۔

اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا:

"میں چاہتا ہوں کہ یہ سب کچھ رُک جائے۔ اگر میں کسی طرح مدد کر سکوں، تو میں بالکل تیار ہوں۔"

https://x.com/aajdigital/status/1920218901767766149

ان کا یہ بیان جنوبی ایشیا میں حالیہ سرحد پار حملوں اور جوابی فوجی کارروائیوں کے بعد سامنے آیا ہے، جنہوں نے ایک بار پھر ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ان دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تصادم کے خدشات کو بڑھا دیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے زور دیا کہ دونوں ممالک کو "اب رک جانا چاہیے" کیونکہ مزید دشمنی صورتحال کو مزید بگاڑ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتا ہے اور اگر ان کی انتظامیہ بات چیت یا امن کے لیے کوئی کردار ادا کر سکتی ہے، تو وہ تیار ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اور بھارت کا تنازعہ "صدیوں پرانا" ہے، لیکن اس کے باوجود انہیں امید ہے کہ حالات جلد بہتری کی طرف جائیں گے۔ ٹرمپ نے بھارت کی جانب سے پاکستان کے اندر فضائی حملوں کو "شرمناک" قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اس کارروائی کی بریفنگ وائٹ ہاؤس کے ایک ایونٹ سے قبل دی گئی تھی۔

یہ تبصرے اس وقت سامنے آئے جب بھارتی فضائیہ نے رات کی تاریکی میں کوٹلی، مظفرآباد اور مریدکے میں نہ صرف اسٹریٹجک اہداف بلکہ سویلین علاقوں کو بھی نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 31 پاکستانی شہری شہید ہو گئے جن میں دو بچے اور دو مساجد بھی شامل تھیں۔

اس حملے کے جواب میں پاک فوج نے بھرپور کارروائی کرتے ہوئے پانچ بھارتی لڑاکا طیارے، جن میں تین رافیل بھی شامل تھے، مار گرائے اور متعدد بھارتی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ اس جوابی کارروائی کے بعد لائن آف کنٹرول (LoC) پر بھارتی چوکیوں پر سفید جھنڈے بلند کیے جانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں، جو صورتحال کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔

عالمی سطح پر مکمل جنگ کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں اور اسی پس منظر میں صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش ایک ممکنہ سفارتی موقع فراہم کر سکتی ہے — بشرطیکہ دونوں فریق اس میں سنجیدہ دلچسپی لیں۔