اسلام آباد: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ پر مذاکرات جاری ہیں، جن میں حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کے لیے متبادل ذرائع سے آمدن کا منصوبہ پیش کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے سپر ٹیکس میں کمی، ریئل اسٹیٹ اور تنخواہ دار طبقے سمیت مختلف شعبوں کو ریلیف دینے کی تجویز دی ہے، جس کے تحت متبادل ذرائع سے ریونیو اکٹھا کرنے کا پلان آئی ایم ایف کے سامنے رکھا گیا ہے۔
تاہم، آئی ایم ایف نے ان ریلیف اقدامات پر سخت موقف اختیار کیا ہے اور ابھی تک کسی حتمی اتفاق رائے تک نہیں پہنچا جا سکا۔
ادارے نے صوبائی اخراجات میں کمی، آمدن بڑھانے اور زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کے نفاذ پر زور دیا ہے، تاکہ ریونیو کا توازن برقرار رکھا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق حکومت تنخواہ دار طبقے سمیت مختلف شعبوں کے لیے ٹیکس ریلیف چاہتی ہے، لیکن آئی ایم ایف اس حوالے سے فراہم کردہ ڈیٹا اور حکمت عملی کا جائزہ لے کر فیصلہ کرے گا۔
اس وقت عدالتی مقدمات سے ممکنہ ریونیو بھی زیر غور ہے، جہاں 770 ارب روپے کے مقدمات زیر التوا ہیں، جن میں سے 30 جون تک 250 ارب روپے کے فیصلے حکومت کے حق میں آنے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا سالانہ ٹیکس ہدف 14 ہزار ارب روپے سے زائد تجویز کیا جا رہا ہے، جبکہ آئی ایم ایف نے حکومت پر زور دیا ہے کہ کم از کم 500 ارب روپے کے مقدمات کے فیصلے آئندہ مالی سال میں یقینی بنائے جائیں تاکہ بجٹ خسارہ کم کیا جا سکے۔
حکومت نے واضح کیا ہے کہ تمام فیصلے آئی ایم ایف کے ساتھ باہمی رضامندی سے کیے جائیں گے۔