نان فائلرز پر سخت وار: بینکوں سے کیش نکالنے پر ودہولڈنگ ٹیکس دُگنا کرنے کی تجویز

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بینکوں سے کیش نکالنے پر نان فائلرز یعنی وہ افراد جو انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کرواتے، ان پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھا کر 1.2 فیصد کرنے کی تجویز دی ہے۔ یہ تجویز مالی سال 2025-26 کے دوران اضافی ٹیکس آمدن کے حصول کے لیے دی گئی ہے۔

حکومت کے اس اقدام کا مقصد ٹیکس ریٹرن جمع نہ کروانے والوں کے لیے مالیاتی سرگرمیوں کو مشکل بنانا ہے تاکہ وہ بھی ٹیکس نیٹ میں آئیں۔ اس سلسلے میں حکومت یکم جولائی 2025 سے نان فائلر کی کیٹیگری ہی ختم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ یعنی ایسے ”غیر اہل افراد“ کسی قسم کا مالیاتی لین دین نہیں کر سکیں گے۔

اس سلسلے میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور ریونیو نے ”ٹیکس قوانین (ترمیمی) بل 2024“ کی رپورٹ منظور کر لی ہے جس کے تحت نان فائلرز کی معاشی سرگرمیوں پر سخت پابندیاں عائد کی جائیں گی، اور یہ تمام اقدامات آئندہ فنانس بل 2025-26 کے ذریعے نافذ کیے جائیں گے۔

مزید برآں، ایف بی آر اب بینکوں کے ساتھ انکم ٹیکس ریٹرن کا ڈیٹا بھی شیئر کرے گا تاکہ نان فائلرز کی شناخت آسان ہو سکے۔

فی الحال نان فائلرز اگر ایک دن میں 50,000 روپے سے زیادہ کیش نکلوانے کی کوشش کریں — چاہے وہ اے ٹی ایم ہو یا کریڈٹ کارڈ کے ذریعے — تو ان پر 0.6 فیصد ٹیکس عائد ہوتا ہے۔ اس کی شرح اب دوگنی کر کے 1.2 فیصد کرنے کی تجویز دی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ فنانس ایکٹ 2023 کے تحت پہلے ہی یہ شرط دوبارہ متعارف کروائی گئی تھی کہ جو افراد ایف بی آر کی ایکٹو ٹیکس پیئر لسٹ (ATL) میں شامل نہیں، ان پر بینک سے کیش نکلوانے پر 0.6 فیصد ایڈوانس ایڈجسٹ ایبل ٹیکس لاگو ہو گا، بشرطیکہ ایک دن میں نکلوایا گیا مجموعی کیش 50,000 روپے سے زیادہ ہو۔ ٹیکس اس پوری رقم پر لاگو ہوتا ہے، نہ کہ صرف اضافی رقم پر۔