امریکی فضائیہ 2023 تک ایسے جیٹ طیارے اپنے فضائی بیڑے میں شامل کرنے کی تیاری کررہی ہے جو مصنوعی ذہانت سے لیس ہونے کے علاوہ مکمل خودکار اور خودمختار بھی ہوں۔ شنید ہے کہ امریکی فضائیہ نے اس مقصد کےلیے 40 کروڑ ڈالر کا تحقیقی فنڈ بھی مختص کرلیا ہے جو ایک یا زیادہ کمپنیوں کو ان خودکار طیاروں کا پروٹوٹائپ تیار کرنے کےلیے دیئے جائیں گے۔
”سکائی بورگ“ (Skyborg) کہلانے والے اس منصوبے کے تحت بننے والے خودکار طیارے اگرچہ پائلٹ بردار لڑاکا طیاروں کے ساتھ ٹکڑیوں کی شکل میں بھی پرواز کرسکیں، تاہم یہ اس قابل بھی ہوں گے کہ مکمل خودکار انداز میں، انسانی مداخلت کے بغیر بھی کوئی مشن انجام دے سکیں۔
انہیں بطورِ خاص ایسے خطرناک مشنز کےلئے بنایا جائے گا جہاں انسانوں یا مہنگے لڑاکا طیاروں کو بھیجنا شدید جانی و مالی نقصان کا باعث بن سکتا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ سکائی بورگ جیٹ طیاروں کی پیداواری لاگت بھی کم سے کم رکھنے پر زور دیا جارہا ہے۔
امریکی دفاعی جریدے ”ڈیفنس نیوز“ کے مطابق، اسکائی بورگ کا ٹھیکہ حاصل کرنے کےلئے جن چار کمپنیوں میں مقابلہ ہے ان میں بوئنگ کارپوریشن اور لاک ہیڈ مارٹن بھی شامل ہیں جنہیں دفاعی صنعت کے میدان میں ایک دوسرے کا حریف سمجھا جاتا ہے۔
دلچسپی کی بات یہ ہے کہ لڑاکا اور بمبار طیاروں کو مکمل خودکار و خودمختار بنانے کی ٹیکنالوجی پہلے ہی پختہ حالت میں موجود ہے جسے آج کے سب سونک (آواز سے کم رفتار) ڈرونز اور کروز میزائلوں میں عام استعمال کیا جارہا ہے، لیکن یہ پہلا موقع ہوگا کہ جب اس ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے ایسے خودکار و خودمختار جیٹ طیارے بنائے جائیں جو آواز سے تیز رفتار ہوں اور روایتی جنگی طیاروں کی طرح متعدد بار پرواز کرنے کے اہل بھی ہوں۔
عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ سکائی بورگ یا اس جیسے کسی بھی منصوبے کی کامیاب تکمیل سے فضائی جنگ میں ایک نیا انقلاب آجائے گا اور ہوسکتا ہے کہ مستقبل کے میدانِ جنگ پر انسان بردار لڑاکا طیاروں کے بجائے ”غیر انسان بردار جنگی طیاروں“ (UCAVs) کا راج ہو۔