پوری دنیا میں کئی مقامات پر اب بھی ذرائع ابلاغ آزاد نہیں اور ان پر کئی طرح کی پابندیاں ہیں جن کی ایک مثال مقبوضہ کشمیر، شام ، شمالی کوریا اور دیگر ممالک میں دیکھی جاسکتی ہے۔
لیکن اب انہی ممالک نے اپنی خبروں اور پروپیگنڈا کے لیے سوشل میڈیا کے محاذوں کو بھی استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔ لیکن اس ضمن میں شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے فیس بک نے حکومتی زیرِ اثر خبروں، پوسٹ اور بیانات پر اپنی طرف سے لیبل یا ہدایت نامہ چسپاں کرنے پر کام شروع کردیا ہے۔
دنیا بھر میں اب بھی حکومتیں اپنی من پسند خبروں کی تشہیر ہی چاہتی ہیں اور اس کے لیے ہر حربہ استعمال کرتی ہیں۔ فیس بک کی خواہش ہے کہ اسی خبروں پر بحث چھیڑنے یا شیئر کرنے سے قبل خود فیس بک کا انتباہی نوٹ پڑھ لیا جائے تاکہ قارئین اور فیس بک صارفین اس پوسٹ یا خبر کی نوعیت کو سمجھ سکیں۔
فیس بک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم خبریں پوسٹ کرنے والے پبلشروں کے متعلق مزید شفافیت فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ کئی میڈیا اداروں پر یا تو حکومتوں کا دباو¿ ہوتا ہے یا پھر وہ ادارے براہِ راست سرکاری کنٹرول میں ہوتے ہیں۔ لوگوں کا یہ حق ہے کہ انہیں یہ معلومات فراہم کی جائیں اور اس ضمن میں صفحے کی معلومات ( پیج انفو) والے حصے میں اپنے لیبل یا نوٹ کا اضافہ کریں گے۔
اس کا اطلاق فیس بک اشتہارات اور دیگر پوسٹ پر بھی ہوگا۔ اس طرح خود لوگ کسی بھی خبر یا پوسٹ کا ازخود جائزہ لے سکیں گے یا پھر اس کا موازنہ دوسری ویب سائٹ سے کرسکیں گے۔