پشاور کے سرتاج سادات گھرانے کے روحانی‘ علمی‘ ادبی اور سیاسی کردار کو حالات حاضرہ کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے‘ نئی بلندیوں سے روشناس کرانے اور تصوف کی تعلیمات عام کرنے میں مصروف عمل نورِچشمی سیّد نور السبطین قادری گیلانی المعروف تاج آغا نے طبی ماہرین کے مشوروں پر عمل کرنے اور کورونا وبا کے بارے میں سنجیدگی و ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے‘ زندگی کی قریب ستر بہاریں دیکھنے والے تاج آغا پیرطریقت سیّد محمدامیر شاہ قادری گیلانی المعروف مولوی جی رحمة اللہ علیہ کے فرزند ارجمند ہیں جنہوں نے کورونا وبا سے بچاو¿ کےلئے خصوصی وظیفہ عنایت کرتے ہوئے اسے ہر خاص و عام تک پہنچانے کی تلقین کی ہے‘ یہ وظیفہ قرآن کریم کی مختلف سورتوں اور وظیفہ شروع کرنے سے اوّل و آخر خاص ترتیب و تعداد سے درود شریف پر مشتمل ہے‘ ایک ہی نشست میں باوضو‘ قبلہ رو بیٹھ کر سورہ فاتحہ (تین مرتبہ)۔ آیت الکرسی (تین مرتبہ)۔ سورہ¿ یاسین (تین مرتبہ)۔ سورہ اخلاص (تین مرتبہ)۔ سورہ¿ الم نشرح (پانچ مرتبہ) اور سورہ¿ کوثر (پانچ مرتبہ) تلاوت کرنی ہیں‘ اس وظیفے کو شروع کرنے سے قبل گیارہ مرتبہ درود ابراہیمی یا کوئی بھی دوسرا درود شریف پڑھا جا سکتاہے تاہم اوّل و آخر پڑھے جانے والے اس درود شریف کا شمار طاق یعنی گیارہ گیارہ مرتبہ رکھا جائے گا‘درود شریف پڑھتے ہوئے صاحب درود ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت‘ خلوص اور توجہ کا اظہار کرنا ہے‘ جس کےلئے ٹھہر ٹھہر کر اور الفاظ پر غور کرنا ضروری ہے۔
ہر سورہ کے شروع میں بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنی ہے۔ بہتر ہے اس وظیفے کو نماز فجر کی ادائیگی سے فارغ ہونے کے بعد اسی مقام پر بیٹھ کر پڑھا جائے جہاں نماز فجر ادا کی گئی ہو لیکن اگر ایسا ممکن نہ ہو تو دن کے کسی بھی وقت اور کسی بھی مقام پر اسے حسب فرصت پڑھا جا سکتا ہے‘ ہدایت ہے کہ نمازِ فجر کے بعد کسی سے بات چیت کئے بغیر اور اسی مقام پر اشراق کی نماز تک بیٹھ کر یہ وظیفہ عبادات کے معمولات کا جز بنا لیا جائے تو سونے پر سہاگہ ہوگا۔ نماز فجر‘ مذکورہ وظیفہ اور نماز چاشت کی ادائیگی کے بعد پانی پر دم کیا جائے اور یہ پانی خود اور گھر کے تمام افراد کو پلایا جائے تو یہ نہ صرف موجودہ وبائی اور پریشان کن صورتحال کےلئے مفید رہے گا بلکہ عمومی حالات میں بھی اس وظیفے کے خاص فوائد ہیں اور انہیں دیگر عبادات کی طرح معمولات میں شامل کر لیا جائے تو حسب تلقین دنیا و آخرت میں کامیابی ہوگی ‘اہل تصوف کی جانب سے کورونا وبا کے حوالے سے طبی ماہرین کے مشوروں کو سنجیدگی سے لینا اپنی جگہ قابل ذکر ہے بالخصوص ایک ایسے ماحول میں جہاں اجتماعی عبادات ترک کرنے اور قواعد پر خاطرخواہ عمل درآمد دیکھنے میں نہیں آرہا اور اگر صرف پشاور کی بات کی جائے تو خیبرپختونخوا کے دیگر اضلاع کی نسبت یہاں کورونا وبا سے متاثرین اور اموات کی شرح صرف صوبائی ہی نہیں بلکہ قومی سطح پر زیادہ ہونے کی وجہ بھی یہی ہے کہ مختلف صورتوں میں قیادت کے منصب پر فائز شخصیات اور گھرانوں نے اپنی قائدانہ ذمہ داریاں ادا نہیں کیں اور یہی وجہ رہی کہ عوام کے ذہنوں میں شکوک و شبہات سرایت کر چکے ہیں۔
کورونا وبا سے محفوظ رہنے کےلئے مذہبی قائدین کو رہنما کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں دیگر کئی آستانوں اور مدارس کی طرح پشاور شہر کے اہل تصوف نے جو عملی اور روشن مثال قائم کی ہیں وہ پشاور سے محبت کی بھی عکاس ہیں کہ اس شہر اور یہاں کے رہنے والوں کی نسل در نسل عقیدت و احترام کا جواب دیتے ہوئے اہل تصوف نے بھی محبت ہی سے جواب دیا ہے۔کورونا وبا سے ممکنہ بچاو¿ کےلئے جہاں طبی ماہرین اور حکومت مشورے دے رہی ہے‘ وہیں اہل طریقت کی جانب سے بھی روحانی مشورہ لائق توجہ ہے اور اسکی متعلقہ عوامی حلقوں میں تشہیر کےلئے ذرائع ابلاغ بشمول سوشل میڈیا کے وسائل سے زیادہ سے زیادہ استفادہ ہونا چاہئے کیونکہ کسی مسلمان کےلئے آسانی ہو یا مشکل‘ دکھ ہو یا سکھ‘ خوشی ہو یا غم‘ ہر ساعت اپنی توجہات اللہ تعالیٰ کی طرف مائل کرنے اور عبادات و نسخہ کیمیا (قرآن مجید کی آیات) کے ذریعے نجات و رہائی طلب کرنی چاہئے ۔علاوہ ازیں تاج آغا کی جانب سے پانچ وقت کی فرض اور تہجد کی نمازیں باقاعدگی سے ادا کرنے کی تلقین کرتے ہوئے توجہ دلائی گئی ہے کہ ’اللہ تعالیٰ جل جلالہ کی آزمائش و امتحان کی موجودہ گھڑی میں اٹھتے بیٹھتے اور چلتے پھرتے استغفر اللہ کا ورد بھی کیا جائے کہ مصیبت کی یہ گھڑی اگر ٹل سکتی ہے تو وہ صرف اور صرف رب تعالیٰ کی مرضی ہی سے ہوگی کیونکہ بلاشک و شبہ زندگی‘ موت اور شفا اسی کے ہاتھ میں ہے‘ جو رحمان‘ رحیم و کریم ہونے کےساتھ اپنی حکمتوں کو زیادہ بہتر سمجھتا ہے۔