پشاورہائیکورٹ کا تین روزمیں پٹرول بحران ختم کرنے کاحکم

پشاور۔ پشاور ہائیکورٹ نے وفاقی وزیرپٹرولیم کو تین روز کے اندر پٹرول بحران ختم کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دیئے کہ عوام تکلیف میں ہے حکومت بے فائدہ میٹنگز کررہی ہے،ایک طرف کورونا وائرس کا مسئلہ ہے دوسری طرف آٹا، چینی اور پٹرول بحران ہے نیب کی کارگردگی بھی صفر ہے نیب صرف پٹواری و دیگر چھوٹے جرائم والوں کے خلاف کارروائی تو کرتی ہے لیکن مافیا کے خلاف کچھ نہیں کرتی گزشتہ روز جسٹس قیصر رشید اورجسٹس احمد علی پر مشتمل دورکنی بنچ نے پٹرول بحران سے متعلق کیس کی سماعت شروع کی تو وفاقی وزیر پیڑولیم عمر ایوب، سیکرٹری پٹرولیم،ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سید سکندرحیات اورنیب نمائندہ بھی عدالت میں پیش ہوئے جسٹس قیصر رشید نے وفاقی وزیرسے استفسار کیا کہ عوام کی مشکلات میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے پٹرول بحران کیو ں پیدا ہوا جس پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پٹرول وافر مقدار میں موجود ہے 10دن کا پٹرول دستیاب ہے لیکن پٹرول مافیا اورذخیرہ اندوزوں کی وجہ سے قلت پیدا ہوئی جس پر جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دیئے کہ پٹرول پمپس پر قطاریں لگی ہیں عوام کی مشکلات کا حل نکالیں 

حکومت میٹنگز کررہی ہے جس کا کوئی فائدہ نہیں، آپ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کریں عوام کو مشکلات میں ڈالنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے، کمیٹی اور کمیشن  سے کچھ نہیں ہوتا، عوام کا مسئلہ حل کریں کیونکہ آپ وزیراعظم نہیں بلکہ اللہ کے آگے جواب دہ ہونگے ہم سب نے اسی ذات کو جواب دینا ہے، ہم وزیر بن جاتے ہیں جج بن جاتے ہیں توپھر سب کچھ بھول جاتے ہیں ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ ہم بھی اسی معاشرے کا حصہ ہیں یہ ملک ہمارا ہے ہم نے اسی ملک میں جینا اور مرنا ہے،جسٹس قیصر رشید نے مزید ریمارکس دیئے کہ نیب کی کارگردگی بھی صفر ہے پٹرول اور آٹا بحران پر نیب خاموش ہے نیب صرف پٹواری اور دیگر چھوٹے جرائم والوں کے خلاف  کارروائی تو کرتی ہے لیکن ذخیرہ اندوزوں اور مافیا کے خلاف کچھ نہیں کرتی، جسٹس قیصر رشید نے نیب نمائندہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کی چیئرمین نیب کو بتا دیں ہم ان کی کارگردگی سے مطمئن نہیں ہے، وزیرپٹرولیم کی تین دن میں پٹرول بحران پر قابو پانے کی یقین دہانی پر عدالت نے وفاقی وزیر کو تین دن میں بحران ختم کرنے اور عدالت کو رپورٹ پیش کرنے پر سماعت 17 جون تک ملتوی کردی۔