پشتو زبان کا نام لیں تو فوری طور پر ذہن میں جو نام ابھرتا ہے وہ رحمان بابا کا ہو گا ‘ عبدالرحمان بابا پشتو زبان اور اس ضلع کے بلاشبہ سب سے عظیم انسان گزرے ہیں جو صرف ایک شاعر نہیں تھے بلکہ ایک بہت بڑے ولی اور درویش کی حیثیت سے نہ صرف پاکستان اور افغانستان میں قدرکی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں بلکہ دنیا میں جہاں بھی پشتو بولنے والے ہیں یاجہاں ان کاکلام ترجمہ کرکے پھیلا ہے وہاں لوگ تین صدیوں سے زیادہ گزر جانے کے باوجود ان کی اس طرح عزت کرتے ہیں‘ رحمان بابا کے کلام کی خصوصیت یہی ہے کہ روایتی عشق و محبت کی بجائے انہوں نے انسانیت ‘ محبت ‘ امن اور خدا سے سچے عشق کا در س دیا جس نے ہردور میں لوگوں کے دلوںمیں گھر کیا انکی بزرگی کی بے پناہ ثبوت میں مولانا بجلی گھر مرحوم نے فرمایا کہ انکی نئی قبر کی تعمیر کے بعد جب انکی جسد خاکی منتقل کرنے کا وقت آیا تو انہوں نے دیکھا کہ کئی سو سال بعد بھی ان کا جسم اسی طرح تروتازہ تھا انکی بزرگی کا ایک بڑا ثبوت ان کے مزار کے احاطہ اور اردگرد پھیلا بے پناہ سکون ہے ‘روزانہ ہزاروں لوگ سکون کی تلاش میں رنگ روڈ کے قریب ہزار خوانی کی حدود میں پیپل کے گھنے درختوں کے درمیان رحمان بابا کے مزار پر حاضری دیتے ہیں فاتحہ خوانی کرتے ہیں مزار کے احاطے میں واقعہ مسجد میں نوافل ادا کرتے ہیں اور دل میں سکون بھر کر رخصت ہو جاتے ہیں یہ سلسلہ سالہاسال سے چلا آ رہا ہے درویش آج بھی فیض بانٹ رہا ہے اور لوگ مستفید ہو رہے ہیں سابقہ حکومتوں نے مزار کے احاطے میں رحمان بابا کے نام پر ایک عالیشان لائبریری ‘ ادبی تقریبات کےلئے ایک وسیع ہال ایک بہترین کیفے بھی تعمیر کیا ہے مگر کئی سال گزر جانے کے باوجود ان عمارتوں کو بہتر انداز میں استعمال نہیں کیا جا سکا ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ لائبریری میں روزانہ ہزاروں لوگ آتے اور کتابوں سے فیض حاصل کرتے ہال میں ادبی محافل ہوتیں اب بھی کورونا کی صورتحال بہتر ہونے کے بعد ان عمارتوں اور ان میں عوام کےلئے دی گئی سہولیات کا بہتر انداز میں استعمال ہوسکتا ہے‘ رحمان بابا چونکہ اس زبان کے سب سے بڑے آدمی ہےں اسلئے ملک بھر اور دیگر ممالک میں لائبریریاں ‘ سڑکیں ‘ پل ‘ عمارتیں ‘ سکول اور کالج اور ان کے شعبے اور بے پناہ دوسری جگہیں انکے عظیم کام کے اعتراف میں ان کے نام پر موجود ہیں گزشتہ دنوں خیبر پختونخوا پولیس نے ایک نئے قائم کئے جانےوالے پولیس سٹیشن اور ایک سرکل کو ان سے منسوب کرنےکا اعلان کیا جو امن قائم کرنےوالے ادارے کی طرف سے امن کا درس دینے والے صوفی شاعر کی خدمات کا اعتراف ہے ‘ ۔
نیا رحمان بابا پولیس سٹیشن رنگ روڈ پر گڑھی قمر دین پل کے قریب لنڈی ارباب ‘ اچھر اور بہادر کلے کے درمیان ایک چوکی میں جلد کام شروع کرےگا جس کی حدود میں رحمان بابا کے پیدائش کا گاﺅں بہادر کلے ‘ اچھر ‘ ہزار خوانی ‘ گڑھی قمر دین ‘ گڑھی عطا محمد ‘ طور بابا اور کئی دیگر علاقے شامل ہو نگے پشاور کے کیپٹل سٹی پولیس افسر محمد علی گنڈا پور کے مطابق نیا تھانہ رحمان بابا کے گاﺅں ان کی آخری آرام گاہ کے علاہ ان دیہات اور علاقوں میں امن قائم کرےگا‘ جہاں رحمان بابا نے زندگی گزاری اور جہاں سے ان کی تعلیمات پوری دنیا میں پھیلیں ‘ محمد علی گنڈا پور کے مطابق انہوں نے سرکل کو بھی رحمان بابا کے نام سے منسوب کیا ہے جس میں انقلاب اور ارمڑ کے پولیس سٹیشن بھی شامل ہونگے ‘پشاور پولیس نے حالیہ دنوں میں رحمان بابا پولیس سٹیشن کے علاوہ ایک اور تھانہ کے قیام کا اعلان کیا ہے جس میں پہاڑی پورہ اور چمکنی کی حدود سے کئی دیہات شامل کئے جائینگے سی سی پی او کے مطابق ایک نیا سرکل بھی قائم ہو جائےگا جبکہ28 سے زائد تھانوں کی از سر نو حد بندی بھی کی گئی ہے اور چھوٹے تھانوں کی حدود میں اضافہ کیا گیا ہے ‘ پشاور میں امن وامان کی بہتری کی خاطر تقریباً پوری ٹیم ہی تبدیل کی گئی ہے۔جن میں تین ڈویژن کے ایس پیز ‘ ایس ایس پی انوسٹی گیشن ایس پی ہیڈ کوارٹرز اور کئی دیگر افسران دیگر اضلاع میں پولیس کے سربراہ بن کر تبدیل ہوئے اور شہر میں نئے اور نوجوان افسران نے چارج سنبھالا ہر حکومت اور اسکے ادارے اپنے طور پر امن کی بحالی کےلئے اقدامات کرتے ہیں اگریہ اقدامات نیک نیتی سے کئے جائیں تو خدا بھی اس حکومت اور انتظامیہ کی مدد کرتا ہے ایمانداری اور خلوص نیت ہر اچھے کام میں برکت ڈالتا ہے خدا کرے کہ رحمان بابا کے نام کی برکت کےساتھ ایمانداری کا وصف پولیس فورس کا مشعل راہ ہو اور پشاور کے باسی امن کےساتھ ساتھ پر سکون اور خوشحال زندگی گزاریں۔