گریبان

 اور آپ ہمارے دعوے دیکھ لیں ہم پارسا بھی ہیں ہم نیک بھی ہیں‘ ہم دین کے ٹھیکیدار بھی ہیں‘ ہم گفتگو میں خود کو دیانتدار بھی ثابت کریں گے‘ ہم خود کو اعلیٰ وارفع بھی جانےں گے‘ ہم یہودوہنود پر لعنت بھیج بھیج کر خود کو تسلی بھی دیتے رہیں گے ‘ہم دوسروں کو نیچا دکھانے کیلئے کچھ بھی کر گزریں گے‘ ہم قول پر زور بےان خرچ کر ڈالیں گے لیکن ہم فعل کو کبھی اہم نہیں جانیں گے‘ہم دوسروں کو دغا باز کہیں گے‘ ہم دوسروں کو ملاوٹ کرنے والا کہیں گے‘ ہم پڑوسی کو نیچ کہیں گے‘ہم شیرفروش کو دودھ میں پانی ملانے پر گولی ماردیں گے‘ ہم ریڑھی پر سبزی بیچنے والے کو ایک خراب ٹماٹرشاپر میں ڈالنے پر ماں بہن کی گالیاں دیتے ہوئے ذرا بھی نہیں ہچکچائیں گے ‘ہم دو روپے کرایہ زیادہ لینے پر کنڈکٹر کو تھپڑ ماردیں گے‘ ہم 10 منٹ جلدی چھٹی کرنے پر ملازم کو بے عزت کر ڈالیں گے‘ ہم طوطا چھوڑنے پر8 سال کی نوکرانی کو مار مار کر قتل کردیں گے‘ ہم ماسک غائب کرکے بلیک میں بیچیں گے‘ ہم سینی ٹائزر غائب کردیں گے‘ ہم ڈھائی سو روپے فی ڈبہ کلوروکوئین گولیاں مارکیٹ سے اٹھاکر 3 ہزار روپے فی ڈبہ بلیک میں بیچیں گے‘ہم پنساریوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر ان سے 200 روپے کلو سنامکی لے کر24سو روپے کلو بیچیں گے اورہم بازار سے ساگ لے کر اسے خشک کرکے سنامکی کا نام دے کر بیچنے سے بھی باز نہیں آئیں گے‘ہم800روپے کی ٹمپریچر گن 22ہزار روپے میں بیچیں گے اور اپنے منافع کو اپنی قابلیت کا نام دیںگے‘ اور کل بی بی سی نے خبر دی کہ ڈیکسا میتھازون نامی انجکشن کورونا کے مریضوں کیلئے مفید ہے اور100 مےں سے 90 مریض یہ انجکشن لگانے سے صحت یاب ہو جاتے ہیں اور ہم نے صرف12گھنٹے میں یہ انجکشن مارکیٹ سے غائب کرا دی اور کل تک ڈیڑھ سو روپے میں ملنے والا یہ انجکشن آج پچاس ہزار میں بھی نہیں مل رہا اور آپ پلازمہ کو لے لیں‘ڈاکٹر کہتے ہیں کورونا سے صحت یاب مریض کے جسم میں اس وائرس کےخلاف اینٹی باڈیز بنتی ہیں‘۔

یہ صحت یاب شخص ہر 15دن بعد کسی مریض کو پلازمہ یعنی سفید خون عطیہ کر سکتا ہے جس سے95 فیصد مریض صحت یاب ہو جاتے ہیں‘ اول اول جب پلازمہ سے صحت یابی کی خبریں آئیں تو چند لوگوں نے پلازمہ بالکل مفت عطیہ کیا لیکن پھر مافیا سرگرم ہوگیا‘ ہسپتالوں سے صحت یاب مریضوں کے نام اور ٹیلی فون نمبر حاصل کئے ہر صحت یاب شخص کو فون کئے گئے کہ پلازمہ مفت نہ دیں ہم آپ کو منہ مانگی قیمت دیں گے‘ صحت یاب مریضوں کی رال بھی ٹپکنے لگی اور آج وٹس ایپ‘ فیس بک اور ٹوئٹر پر باقاعدہ اشتہار چل رہے ہیں کہ ہمارے پاس فلاں فلاں بلڈ گروپ کا پلازمہ موجود ہے آپ فلاں فلاں نمبر پر ہم سے رابطہ کریں‘ اور آج پلازمہ5 سے 15لاکھ روپے تک میں ایک بیگ مل رہا ہے‘ یہ صرف امیر کبیر مریض ہی خرید سکتے ہیں تب ہی غریب مریض ایڑیاں رگڑ رگڑ کردم توڑ رہے ہیں لیکن ان کی التجائیں‘ آہیں‘ سسکیاں ‘فریاد اور لواحقین کی اپیلیں لالچ‘ طمع‘حرص اور ہوس کے آگے کسی وقعت کے قابل نہیں اور آپ پٹرول بھی دیکھ لیں‘ پٹرول کی خریداری کیلئے کمپنیاں چھ چھ مہینے کا ایگریمنٹ کرتی ہیں یہ معاہدے مقامی طور پر قیمتوں میںکمی بیشی سے متاثر نہیں ہوتے لیکن جونہی حکومت نے نرخ کم کئے پاکستان کی5 تیل درآمد کرنیوالی کمپنیوں نے ڈپو بھرے ہونے کے باوجود سپلائی بندکردی اورآپ یہ بھی جان کر حیران رہ جائیں گے۔

 کہ اے سی‘ ڈی سی سے لے کر وزیراعظم تک ان کے ڈپوﺅں سے تیل نہ نکال سکے‘ یہ اتنے طاقتور ہیں کہ انہوں نے پورے پاکستان کو قطاروں میں کھڑا کر ڈالا لیکن ان کے نام دفعہ107 کا وارنٹ بھی نہ نکل سکا‘ آپ چینی بھی دےکھ لیں‘55روپے کلو سے چینی راتوں رات85 روپے کلو ہوگئی‘ حکومت نے کمیشن بٹھا دیا‘ رپورٹ شوگر ملز کےخلاف آگئی‘ سبسڈی بھی ثابت ہوگئی کہ ان ملز مالکان نے غیر قانونی لی تھی گزشتہ چھ ماہ میں شوگر ملز مالکان نے400 ارب روپے عوام کی جےبوں سے نکالے یہ واردات اب بچے بچے کی زبان پر ہے ےہ چارسوارب روپے عوام کو کیا لوٹانے چینی کی قیمت تاحال واپس 55 روپے پر نہ آسکی‘ اسلام آباد ہائیکورٹ نے گزشتہ منگل کو چینی70 روپے فی کلو بےچنے کا حکم دیا شوگر ملز مالکان عدالت میں مان گئے لیکن باہر آکر پھر مکر گئے‘ آپ آٹے کو لے لیں ہر دو ماہ بعد آٹا بحران سر اٹھانے لگتا ہے ایک ہزار روپے کا تھیلا12 سو کا ہو جاتا ہے میدہ80 روپے کلو سے160روپے کلو ہو جاتا ہے‘ نانبائی روٹی کا وزن مزید کم دیتے ہیں‘اب 20 روپے کی روٹی بھی کم وزن ہے لیکن رےاست نانبائےوں کے آگے بھی بے بس ہے ‘اور ہم اب یہ بھی دیکھ لیں تو بہتر ہوگا کہ کورونا بحران نے ہماری اخلاقی و معاشرتی خامیوں کو طشت ازبام کردیا ہے‘ ہماری نام نہاد اخلاقیات کا بھانڈا بیچ چوراہے کے پھوٹ گیا ہے اور ہم ایک ایسی قوم کے طور پر سامنے آئے ہیں جو لوٹ مار‘ ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ کرنے کیلئے آسمانی آفات کا انتظار کرتی رہتی ہے جو سیلاب کو غنیمت جانتی ہے جو زلزلے کو انعام سمجھتی ہے اور وباءکو تحفہ جان لیتی ہے اور ہم یہ سب کرکے بھی انجان بن جاتے ہےں ‘انگلیاں دوسروں پر اٹھاتے رہتے ہیں اور ہم کبھی اپنے گرےبان مےں جھانکنے کی کوشش نہیں کرےں گے۔