اسلام آباد۔پاکستان کے فیڈرل پبلک سروس کمیشن نے 17 جون کو سی ایس ایس 2019 کے حتمی نتائج کا اعلان کیا ہے جس کے مطابق اس امتحان کا حصہ بننے والے ساڑھے 14 ہزار سے زائد امیدواران میں سے 214 امیدواروں کو سول سروس کے مختلف گروپس میں تعینات کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ان 214 کامیاب امیدواروں میں 132 مرد جبکہ 82 خواتین ہیں۔ کامیاب امیدواروں میں سے لگ بھگ تین درجن امیدواروں کو پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (PAS) گروپ میں پوزیشنز الاٹ کی گئی ہیں۔ یاد رہے کہ مقابلے کے اس امتحان کا حصہ بننے والے بیشتر امیدواران کی پہلی چوائس عموما یہی گروپ ہوتا ہے۔پاکستان میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر گذشتہ رات سے ہیش ٹیگ سی ایس ایس 2019 ٹاپ ٹرینڈز میں ہے اور ایسا لگا رہا ہے کہ نتائج کا اعلان ایف سی پی ایس نے اپنی ویب سائٹ پر نہیں ٹوئٹر پر کیا ہے۔
سی ایس ایس 2019 کے ہیش ٹیگ کے تحت جہاں اس امتحان میں کامیاب ہونے والے بہت سے امیدوار اپنی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے مبارکبادیں وصول کر رہے ہیں اور بتا رہے ہیں کہ کتنی محنت کے بعد انھوں نے یہ پوزیشن حاصل کی یا اپنے خاندان میں وہ پہلے فرد ہیں جنھیں یہ اعزاز حاصل ہوا ہے وہیں ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جن کے کامیابی کے دعوے جھوٹے ثابت ہوئے ہیں۔اگر آپ اس ہیش ٹیگ کے تحت ہونے والی ٹویٹس کا بغور جائزہ لیں تو ایسا محسوس ہو گا کہ رواں برس 214 امیدوار نہیں بلکہ شاید تحریری امتحان میں شمولیت اختیار کرنے والے تمام ساڑھے 14 ہزار امیداور کامیاب قرار دیے گئے ہیں اور ان میں سے بیشتر کو پاکستان ایڈمنسٹریٹو گروپ ہی الاٹ ہوا ہے۔آپ کو ایسا بھی محسوس ہو سکتا ہے کہ شاید اس مرتبہ ٹاپ 20 پوزیشنز درحقیقت 20 افراد میں نہیں بلکہ درجنوں امیداواروں میں بانٹی گئی ہیں۔