پشاور۔خیبر پختونخوا کے آئندہ مالی سال 2020-21ء کے بجٹ میں 200چھوٹے کاروباروں سمیت تمام طبی مراکز اور خدمات پر پیشہ ورانہ ٹیکس صفر کر دیا گیا ہے ٗ تعلیم کیلئے 207ارب رکھے گئے ہیں ٗ صحت انصاف کارڈ کے تحت ہر خاندان کا 10لاکھ کا بیمہ ہوگا ٗ 30سال سے اب تک وفاق سے صوبے کو ادائیگیوں کا مسئلہ حل نہیں ہو سکا ہے ٗ ایسے حالات میں بجٹ پیش کیا گیا جب کورونا وائرس کی وباء سے معاشی صورتحال متاثر ہے ٗ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا نے مشیر اطلاعات اجمل وزیر کے ہمراہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ٹیکسز ٗ تیل و گیس کی رائلٹی اور اضلاع سے ملنے والی رقوم سے صوبہ چلتا ہے ٗ تینوں میں سے کسی ایک شعبے کی جانب سے کمی ہو تو صوبے کے مجموعی محاصل متاثر ہوتے ہیں ٗ کورونا وائرس کی وباء کی وجہ سے پن بجلی کے خالص منافع کے بقایاجات کی ادائیگی بھی متاثر ہوئی ہے ٗ انہوں نے کہا کہ صحت کے لئے بجٹ میں ریکارڈ اضافہ کرکے 124 ارب روپے تک پہنچایا ہے اس کے علاوہ بجٹ میں کورونا کے لئے 24 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔
صوبوں کی طرف سے ضم اضلاع کے لئے این ایف سی ایوارڈ کے تحت مختص 3 فیصد حصے میں سے اپنا حصہ نہیں دینا قابل افسوس ہے بلاول کے منہ سے ضم اضلاع کی محرومیوں کی باتیں اچھی نہیں لگتیں سندھ حکومت نے این ایف سی ایوارڈ کے تحت وعدے کے مطابق ابھی تک اپنا مختص حصہ ضم اضلاع کو نہیں دیا ہے انہوں نے کہا کہ مشکل حالات میں ٹیکس فری بجٹ پیش کیا ہے، نہ کوئی نیا ٹیکس لگایا ہے اور نہ پہلے سے لگائے گئے ٹیکس میں کوئی اضافہ کیا ہے۔انہوں نے کہا اس سال خیبر پختونخوا نے ترقیاتی پروگرام کے لئے 318 ارب روپے مختص کئے ہیں جو سندھ کے ترقیاتی بجٹ سے کہیں زیادہ اور پنجاب کے بجٹ کے تقریباً برابر ہے۔ تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ صحت اور تعلیم ہمیشہ سے پاکستان تحریک انصاف کی ترجیحات میں شامل رہے ہیں اس لئے بجٹ میں صحت کے علاوہ تعلیم کے لئے بھی 207 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی جو تقریبا ٹوٹل بجٹ کا چوتھائی حصہ بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے صحت کے لئے ویژن کے مطابق صوبائی حکومت صحت کے نظام کو بہتر بنانے اور وسعت دینے کے لئے طبی عملے کی کمی، ساز و سامان اور دواؤں کی فراہمی کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے حکومت صحت کے شعبے میں اقدامات کو ترجیح دے رہی ہے جیسے صوبے کے ہر خاندان کو ایک ملین روپے تک کے بیمہ کے لئے 10ارب روپے صحت انصاف کارڈ کے لیے رکھے گئے ہیں جبکہ صوبے کے فلیگ شپ ہسپتالوں کی فعالیت اور بہتری کیلئے 36 ارب روپے کی خطیر رقم بھی مختص کی گئی ہے۔وزیر خزانہ نے محصولات کے حوالے سے کہا کہ صوبے میں محصولات کا ہدف 49ارب روپے رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ کے پی ریونیو اتھارٹی نے مارچ میں کورونا صورتحال کے باوجود گزشتہ سال کے مقابلہ میں 81 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کے پیش نظر 2020-21ء کے بجٹ کو ٹیکس فری رکھا گیا ہے اس کے علاوہ 200 چھوٹے کاروباروں کے لئے ٹیکس ختم کردیئے گئے ہیں۔ ہوٹلوں پر کوئی بستر ٹیکس، 18 شعبوں کے لئے صفر پیشہ ورانہ ٹیکس، تمام طبی پیشے اور خدمات پر صفر پیشہ ورانہ ٹیکس ہوگا۔ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر اطلاعات نے کہا کہ موجودہ مشکل حالات میں خیبر پختونخوا نے غریب دوست، عوام دوست اور تاجر دوست بجٹ پیش کیا ہے اور بڑے پیمانے پر غریب اور تاجر طبقے کو ریلیف فراہم کیا ہے۔ ضم اضلاع کے لئے 184 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے۔ 96 ارب روپے ضم اضلاع میں ترقیاتی پروگرام پر خرچ کئے جائینگے۔ انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع کا مسئلہ صرف خیبر پختونخوا کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے اس لئے میں دیگر صوبوں کو اپیل کرتا ہوں کہ وہ این ایف سی میں اپنے وعدے کے مطابق ضم اضلاع کو مختص حصے میں سے اپنا حصہ ضم اضلاع کو فراہم کریں تاکہ ان کی 72 سالہ محرومیوں کا ازالہ کیا جاسکے۔ اجمل وزیر نے کہا کہ صوبے میں کورونا کے پھیلاو کو روکنے کے لئے سمارٹ لاک ڈاون جاری ہے جہاں پر کیسز کی تعداد زیادہ ہے وہاں پر سمارٹ لاک ڈاون کیا جارہا ہے۔ مشیر اطلاعات نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو واپس لانے کے لئے باچا خان انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے خصوصی پروازوں کا سلسلہ اب معمول کی پروازوں میں تبدیل ہوچکا ہے روزانہ کی بنیاد پر اوورسیز پاکستانیوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے باچا خان انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر طبی عملہ تعینات ہے۔