اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اب معمر اور بیمار افراد کیلئے اسمارٹ لاک ڈاؤن ہوگا۔ احساس پروگرام کے تحت تین بڑے اقدامات کے آغاز کی تقریب سے اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارے عوام میں خیرات دینے کا بہت جذبہ ہے، لوگوں کوجب اعتمادہوجائےکہ انکادیاہواپیساٹھیک جگہ جارہاہےتووہ دل کھول کرعطیات دیتےہیں، شوکت خانم اسپتال کی تعمیر کی مہم میں مجھے امیر لوگوں کی بجائے عام لوگوں نے زیادہ پیسے دیے، وزیراعظم ریلیف فنڈ میں بھی 50 فیصد پیسہ عام لوگوں نے دیا کیونکہ وہ آخرت پر اور اللہ پر ایمان رکھتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے پاکستان میں بھی لاک ڈاؤن کیا گیا، صوبے مجھ سے پوچھتے تو کبھی ایسا لاک ڈاؤن نہ ہونے دیتا، یہ فیصلہ کرتے ہوئے سوچنا چاہیے کہ لوگوں پر کیا اثر پڑے گا، جب تک یہ نہ سوچیں کہ دیہاڑی دار، غریب اور چھابڑی والے کا روزگار چھن جائے گا تو کیا بنے گا جو روز کماتا ہے تو بچے کھاتے ہیں، جب تک ان لوگوں کا نہ سوچیں پورا لاک ڈاؤن نہیں کرنا چاہیے تھا، لیکن ملک میں افراتفری سی مچ گئی، چین اور یورپ کو دیکھ کر سب نے کہا وبا پھیل گئی ہے اور ہم نے سخت لاک ڈاؤن کردیا، مجھ پر بڑی تنقید ہوئی لیکن شکر ہے میری بات سن لی، میں نے دباؤ کا سامنا کرکے سخت لاک ڈاؤن نہیں کیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے جو لاک ڈاؤن کیا اس سے سروس سیکٹر تباہ ہوگیا، اس سے نمٹنے اور کورونا سے بے روزگار ہونے والوں کے لیے ہم نے وزیراعظم ریلیف فنڈ شروع کیا، احساس پروگرام کے تحت کم وقت میں بہت شفاف طریقے سے پیسے بانٹے گئے جس سے لوگوں کو بہت ریلیف ملا، پیسے تقسیم کرنے لاڑکانہ کا دورہ کیا تو افسوس ہوا کہ متاثرہ افراد میں کوئی ترکھان ہے ، درزی ہے اور چھابڑی والا ہے، مجھے سمجھ نہیں آئی کہ لاڑکانہ میں چھابڑی والوں کو کیوں بند کردیا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ کورونا سے پہلے ہی سڑکوں پر سونے والوں کیلیے پناہ گاہ اور لنگر کا اہتمام کیا، اسلام آباد اور لاہور سمیت ملک میں سخت ٹھنڈ میں لوگ سڑک پر سورہےہوتے ہیں، یہ معاشرے کے لیے بہت شرم ناک بات ہے، پارلیمنٹرینز اور وزرا سےکہتاہوں پناہ گاہوں میں جائیں اورلوگوں کیساتھ کھاناکھائیں اورحال پوچھیں، پناہ گاہوں میں اضافہ کریں گے اور ملک کو اس سطح تک لے کر جائیں گے جس میں غریب طبقے کے لیےرحم اور احساس ہو۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے لیے چیلنج یہ ہے کہ کاروبار بھی کھلا رہے اور لوگوں کو احساس بھی دلائیں کہ ایس او پیز کے مطابق کام کرنا ہے، ہمارا اگلا مہینہ مشکل ہے جس میں اسمارٹ لاک ڈاؤن ہوگا، اب سب سے بڑا یہ کام کرنا ہے جن لوگوں کی جانوں کو خطرہ ہے جن میں معمر اور بیمار افراد شامل ہیں مثلا زیابطیس، بلڈ پریشر، دل کی بیماریوں والے افراد، ان کے لیے لاک ڈاؤن کرنا ہے، انہیں خاص احتیاط کرنی ہیں، یہ ہمارا چیلنج ہے، ان لوگوں کو بچالیا تو کورونا کا وہ نقصان نہیں ہوگا جتنا دیگر ممالک میں ہوا ہے، اب سے اگلے ماہ میں اہم کام یہ ہے کہ لاک ڈاؤن کے اثرات سے غریب طبقے کو اور ان لوگوں کو بچالیں جنہیں کورونا سے سب سے زیادہ خطرہ ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ڈونرز کو ایک ایک روپیہ بتائیں گے کہ ان کا عطیہ کہاں جارہا ہے، پیسے لینے والوں کی فہرستیں شائع کریں گے، پوری شفافیت قائم کریں گے، احساس پروگرام میں کوئی سیاسی مقاصد نہیں، نادرا کے ڈیٹا سے مستحقین کی ساری معلومات لی جاتی ہیں۔