پشاور۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ کورونا وباء کی وجہ سے زندگی کے تمام شعبے بری طرح متاثر ہوئے ہیں جن میں سے ایک شعبہ شادی ہالز کا بھی ہے۔ صوبائی حکومت تمام شعبوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کیلئے اپنے وسائل سے بڑھ کر اقدامات کر رہی ہے۔ حکومت کو بیک وقت دوہرے چیلنجز کا سامنا ہے ایک طرف کورونا کی وباء کے پھیلاؤ کو روکنا ہے تو دوسری طرف لوگوں کو بھوک افلاس سے بھی بچانا ہے۔ صوبائی حکومت وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق دونوں صورتوں میں توازن کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ نئے مالی سال کے صوبائی بجٹ میں دوسرے شعبوں کی طرح شادی ہالز کی صنعت کو بھی صوبائی ٹیکسوں میں خاطر خواہ ریلیف دیا گیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے شادی ہالز ایسوسی ایشن خیبرپختونخواکے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جس نے ایسوسی ایشن کے صدر خالد ایوب کی قیادت میں اُن سے ملاقات کی اور موجودہ صورتحال میں شادی ہالز کی صنعت سے وابستہ لوگوں کو درپیش مالی مشکلات پر بات چیت کی۔ وفد کا کہنا تھا کہ شادی ہالز کی صنعت سے ہزاروں کی تعداد میں غریب لوگوں کا روزگار وابستہ ہے اور شادی ہالز کی بندش کی وجہ سے اُن لوگوں کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔
اُنہوں نے مخصوص ضابطہ کار کے تحت شادی ہال کو مشروط طور پر کھولنے کا مطالبہ کیا۔ اُنہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے دیگر کاروبار کو بجلی کے بلوں میں ریلیف دیا گیا ہے اسی طرح شادی ہالز کو بھی ریلیف دیا جائے۔صوبائی وزراء سلطان محمد، اکبر ایوب اور شوکت یوسفزئی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعلیٰ نے وفد کے مطالبات کو جائز قرار دیتے ہوئے یقین دلایا کہ وہ شادی ہالز کو بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کا معاملہ وزیراعظم کے ساتھ اُٹھائیں گے۔موجودہ صورتحال میں شادی ہالز کو مخصوص ایس او پیز کے تحت ممکنہ طور پر کھولنے سے متعلق وزیراعلیٰ نے اس سلسلے میں ایس او پیز تیار کرنے کیلئے صوبائی وزیر قانون سلطان محمد خان کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ ایس او پیز تیار ہونے کے بعد معاملہ وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے نیشنل کوآرڈنیشن کمیٹی کے اگلے اجلاس میں اُٹھایا جائے گا اور شادی ہالز کو کھولنے یا نہ کھولنے کا حتمی فیصلہ وفاقی حکومت کی مشاورت سے کیا جائے گا۔وفد نے اُن کے مسائل سننے کیلئے وقت دینے اور اُن کے حل کیلئے حوصلہ افزاء ریسپانس دینے پر وزیراعلیٰ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے یقین دلایا کہ اگر شادی ہالز کو مشروط طور پر کھولنے کی اجازت دی جاتی ہے تو ایسوسی ایشن کے عہدیداران ایس او پیز پر عمل درآمد کو ہر لحاظ سے یقینی بنائیں گے۔