پشاور۔ہیڈآف انگلش ڈیپارٹمنٹ، فاٹا یونیورسٹی ڈاکٹراکبرعلی نے کہاہے کہ فاٹا یونیورسٹی کے ملازمین تین مہینوں سے تنخواہوں سے محروم ہیں،مارچ 2020 میں خیبر پختونخوا یونیورسٹی ایکٹ کے نفاذ کے بعد سے یونیورسٹی بغیر وائس چانسلر کے کام کر رہی ہے، قانونی سقم کی وجہ سے یونیورسٹی میں ملازمین کے تنخواہوں کی اجرا کے لیے کوئی لائحہ عمل موجود نہیں ان خیالات کااظہارانہوں نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ فاٹا یونیورسٹی میں اس وقت 25 کے قریب مستقل تدریسی عملہ اور 55 کے قریب کلیریکل اور کلاس فور عملہ موجود ہے،تمال عملہ مارچ کے مہینے سے تنخواہو سے محروم ہے رمضان کے مقدس مہینے میں لور سٹاف محنت مزدوری کرکے اپنے خاندانوں کو دو وقت کی روٹی مہیا کرنے پہ مجبور تھی،تدریسی عملہ بھی گزشتہ تین مہینوں سے بمشکل گزارہ کرتا آ رہا ہے ڈاکٹراکبرعلی نے کہاکہ تنخواہوں کے اجرا اور وائس چانسلر کے تعیناتی کے لئے تدریسی عملہ تین دفعہ ہائیر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کا دورہ بھی کر چکی ہے
اس کے علاوہ صوبائی وزیر خزانہ کو بھی اپنے مشکلات سے آگاہ کر چکی ہے مگر کسی بھی فورم پہ خاطر خوا شنوائی نہیں ہوئی،مجبورا پریس کانفرنس اور احتجاج کرنا پڑا،اگر فاٹا یونیورسٹی کے مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل نہ کیا گیا اور اسی مہینے تنخواہوں کا اجرا نہ کیا گیا تو تمام ملازمین ایچ ای سی اور اسلام آباد پریس کلب میں مظاہرہ کریں گے،اس کے ساتھ ساتھ انتہائی راست اقدام کے طور پر آن لائن کلاسز کا بائیکاٹ بھی کیا جائے گا۔