فواد چوہدری کے بیان پر وزیراعظم ناخوش

 وزیراعظم عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی ) کے اندرونی اختلافات سے متعلق برہمی کا اظہار کیا اور رہنماو¿ں کو پارٹی کے اندرونی معاملات کھلے عام بیان کرنے سے گریز کی ہدایت کی۔

گزشتہ روز ہونے والے کابینہ اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی ) حکومت کے اندرونی اختلافات ایک مرتبہ پھر سامنے آئے تھے جس کے بعد وزیراعظم عمران خان کو مداخلت کرکے وفاقی وزرا کو ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی سے روکنا پڑا تھا۔


کابینہ اجلاس میں اس وقت غیر معمولی صورتحال دیکھی گئی جب ایک وزیر نے وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے وائس آف امریکا (وی او اے) سے انٹرویو کا معاملہ اٹھایا۔

انٹرویو میں فواد چوہدری نے کہا تھا کہ پارٹی کے سینئر رہنماو¿ں کے درمیان اختلافات کی وجہ سے غیر منتخب اراکین کو کابینہ کا حصہ بننے کی اجازت ملی جو وزیراعظم کے وژن سے لاعلم تھے۔'

کابینہ اجلاس میں جب فواد چوہدری غیر منتخب اراکین کے خلاف اپنے بیان پر قائم رہے تو وفاقی وزیر برائے آبی وسائل نے ان کے غم و غصے پر کچھ سینئر رہنماو¿ں کے کردار پر افسوس کا اظہار کیا۔

 وزیراعظم عمران خان، انٹرویو پر برہم تھے اور پی ٹی آئی کے رہنماو¿ں کو پارٹی کے اندرونی معاملات کھلے عام بیان کرنے سے گریز کی ہدایت کی۔

اس حوالے سے کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ فواد چوہدری کا معاملہ اجلاس میں زیر غور آیا تھا اور وزیراعظم نے اس پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی رائے ہے کہ پارٹی کے اندرونی معاملات پر ایسے بات چیت نہیں ہونی چاہیے۔

انٹرویو میں فواد چوہدری نے کہا تھا کہ میرے تجزیے کے مطابق حکومت بننے کے بعد جہانگیر ترین، اسد عمر اور شاہ محمود قریشی کی آپس کی رسہ کشی کی وجہ سے سیاسی لوگ کھیل سے باہر ہوگئے اور اس سے پیدا ہونے والے خلا کو نئے لوگوں نے پر کیا جن کا سیاست سے تعلق نہیں تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے بہت کوشش کی اور سمجھانے کی بھی کوشش لیکن بات نہیں بنی جب اسد عمر وزیر خزانہ تھے تو جہانگیر ترین نے زور لگا کر انہیں وزارت سے فارغ کروایا پھر اسد عمر نے دوبارہ آنے کے بعد کوششیں کر کے جہانگیر ترین کو فارغ کروادیا۔

اسی طرح شاہ محمود قریشی کی بھی جہانگیر ترین سے ملاقاتیں ہوئی لیکن بات نہیں بنی، انہوں نے کہا کہ پارٹیوں میں اختلافات، گروہ بندی عام بات لیکن آپ جس شاخ پر بیٹھے ہوں اس کو تو نہیں کاٹا جاتا۔

اس لیے مجھے محسوس ہوتا کہ پارٹی کے سینئر رہنماو¿ں میں اندرونی اختلافات نے نہ صرف پارٹی کو بہت نقصان پہنچایا بلکہ ’پوری سیاسی کلاس آو¿ٹ ہوگئی‘ اور ان کی جگہ بیوروکریٹس نے لے لی۔

خیال رہے کہ ماضی میں بھی منتخب اور غیر منتخب کابینہ اراکین کا معاملہ میڈیا میں سامنے آیا تھا جب پارٹی رہنماو¿ں نے مختلف فورمز پر وزیراعظم کے معاونین خصوصی اور مشیروں کے کردار پر تنقید کی تھی۔