پولیس کی جانب سے شہری پر تشدد کی ویڈیو کا سخت نوٹس لے لیا گیا

پشاور۔  وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے پولیس کی جانب سے شہری پر تشدد کی ویڈیو کا سخت نوٹس لے لیا۔ آئی جی پی کو واقعے میں ملوث تمام پولیس اہلکاروں کو فوری معطل اور گرفتار کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے اور ساتھ ہی واقعے کی انکوائری کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

 وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ متاثرہ شہری کو مکمل انصاف فراہم کیا جائے گااور واقعے میں جو بھی ملوث پایا گیا اسے سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ کسی کو بھی اپنے اختیارات سے تجاوز کر نے کی اجازت نہیں دی جائے گی اگر کوئی مجرم بھی ہے تو اس کو سزا دینا عدالت کا کام ہے پولیس کا نہیں۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ زیادتی کے مرتکب اہلکاروں کو نشان عبرت بنائیں گے۔

یاد رہے کہ ماڈل اور مثالی پولیس کی جانب سے تہکال کے رہائشی ”عامرے“ پر تشدد اور اسے برہنہ کرنے کی وائرل ہونیوالی ویڈیو نے کھلبلی مچا دی جس پر ایس ایچ او تہکال کو معطل کرکے لائن حاضر کردیاگیا جبکہ تین اہلکاروں کو گرفتارکرکے ان کیخلاف مقدمہ درج کرلیاگیا۔

واضح رہے کہ یہ معاملہ چند روز قبل ایک محفل میں بیٹھے نوجوان کی ویڈیو سے شروع ہوا تھا جس میں ردیع اللہ عرف عامر تہکالے ساکن افغانستان نامی نوجوان نے پولیس افسران کے بارے میں نازیبا گفتگو کی تھی اور پولیس کو چیلنج کیا تھا کہ وہ اس کی کچھ نہیں بگاڑ سکتی کیونکہ وہ خود ایک صوبہ ہے سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد تہکال پولیس نے اسے حراست میں لے لیا تھا اور پھر اس کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی جس میں وہ اپنے کئے پر معافی مانگتا ہے اور آئندہ ایسے نہ کرنے کی یقین دہانی کراتا ہے۔

 یہ ویڈیو اور تصویر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر بحث شروع ہوئی جس میں کچھ لوگ عامر کے رویے پر سخت تنقید کرتے رہے تھے لیکن بیشتر لوگوں کا موقف تھا کہ عامر نے جو حرکت کی اس کے خلاف قانونی کاروائی ہونی چاہیے تھی اور پولیس کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی کو تھانے لے جا کر اس پر تشدد کرے اور خود ہی اسے سزا دے یہ معاملہ سوشل میڈیا پر پولیس پر تنقید اور کچھ بحث کے بعد ٹھنڈا پڑا ہی تھا کہ گزشتہ روز یکے بعد دیگر مزید دو ویڈیوز سامنے آئیں جس میں عامر کو برہنہ دیکھا جا سکتا ہے اور اہلکار اس پر آوازیں کستے سنے جا سکتے ہیں اور اس سے انتہائی نازیبا حرکات کرنے پر بھی مجبور کیا جاتا ہے۔

ان ویڈیوز کے وائرل ہونے پر آئی جی خیبر پختونخوا نے سخت برہمی کاا ظہار کرتے ہوئے کاروائی کا حکم دیا جس پر ایس ایس پی  ظہور بابر آفریدی نے تہکال کے ایس ایچ او شہریارخان کے علاوہ اس واقعے میں ملوث ایک اے ایس آئی اور دو کانسٹیبلزکو معطل کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں جس کی روشنی میں دیگر 3اہلکاروں اے ایس آئی ظاہر اللہ، کانسٹیبل نعیم، اور کانسٹیبل توصیف کیخلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار کرلیا گیا ہے۔