احتساب عدالت نے ساہیوال رینٹل پاور ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین سمیت تمام ملزمان کو بری کر دیا۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ریمارکس دیے کہ قومی خزانے کو نقصان نہیں پہنچا اس لیے ریفرنس نہیں بنتا۔
سابق وزیر اعظم و رہنما پیپلز پارٹی راجہ پرویز اشرف سمیت تمام 10 نامزد ملزمان نے نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت بریت کی درخواست دائر کر رکھی تھی۔ راجہ پرویز اشرف پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام تھا۔
دیگر ملزمان میں شوکت ترین، سابق ایم ڈی پیپکو طاہر بشارت چیمہ، سابق سیکریٹری پانی وبجلی شاہد رفیع، اسمٰعیل قریشی، سلیم عارف، عبدالقدیر، وزیر علی، اقبال علی اور ملک رضی عباس شامل تھے۔ عدالت پیراں غائب ریفرنس کا فیصلہ 29 جون کو سنائے گی۔ یاد رہے کہ 22 ارب روپے مالیت کے رینٹل پاور منصوبوں سے متعلق کیسز میں 11 ریفرنسز قائم کیے گئے تھے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے رینٹل پاور منصوبوں سے متعلق دو ریفرنسز میں جون 2014 میں راجہ پرویز اشرف سمیت 12 ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی۔ عدالت نے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین اور اسمٰعیل قریشی کی بریت کی درخواست مسترد کردی تھی۔
رواں سال جنوری میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے ریفرنسز کا سامنا کرنے والے ملزمان کی جانب سے نیب قوانین میں کی گئی حالیہ ترمیم کے تحت ریلیف لینے کی کوشش پر ادارے نے واضح کیا کہ ترمیم کا اطلاق پہلے سے دائر کیسز پر نہیں ہوگا۔
سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے بھی رینٹل پاور پروجیکٹس کیس میں اپنی فردِ جرم کو چیلنج کرتے ہوئے کہا تھا کہ (ترمیمی) آرڈیننس کے نفاذ کے بعد ان کے خلاف ضوابط کی بے قاعدگیوں کا ٹرائل نہیں کیا جاسکتا۔