پشاور کے علاقے تہکال میں نوجوان پر پولیس تشدد کے خلاف شہریوں کی جانب سے خیبرپختونخوا اسمبلی کے سامنے کیا جانے والا احتجاج جھڑپ میں تبدیل ہوگیا جس کے نتیجے میں 6 پولیس اہلکار اور 2 صحافی زخمی ہوگئے ۔ خیال رہے کہ 2 روز قبل پشاور کے ایک تھانے کے اندر پولیس اہلکاروں کی شہری کو برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنانے اور اس کے ساتھ نازیبا زبان کے استعمال کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس پر خاصہ ہنگامہ ہوگیا تھا،۔
جس کے بعد آج (26 جون) خیبرپختونخوا اسمبلی کے سامنے احتجاج کے دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ اس دوران مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا جس پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی اور آنسو گیس بھی استعمال کی۔
بعدازاں پولیس کی جانب سے بھاری نفری اور بکتر بند گاڑیاں بھی طلب کی گئی جبکہ مظاہرین نے غلیل کی مدد سے پولیس پر پتھراؤ کیا اور فائرنگ بھی کی۔ اس حوالے سے ایس پی کینٹ حسن جہانگیر نے کہا کہ واقعے کے دوران 6 پولیس اہلکار اور 2 صحافی بھی زخمی ہوئے جبکہ ابھی تک مظاہرین کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
ایس پی کینٹ نے بتایا کہ ایک شخص کو پستول سمیت گرفتار کیا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے صرف آنسو گیس کا استعمال کیا اور پولیس نے بلینک راونڈز فائر کیے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی کے سامنے احتجاج کرنے اور راستے بند کرنے کی پالیسی بہت سخت ہے لیکن پولیس نے سخت پالیسی نہیں اپنائی کیونکہ لوگوں میں پہلے سے شدید غم و غصہ موجود ہے۔
ایس پی کینٹ نے کہا کہ واقعے میں ملوث افراد کا تعین کرکے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ خیال رہے کہ یہ واقعہ ردیع اللہ نامی نوجوان سے متعلق ہے جس کی ایک ویڈیو گزشتہ ایک ہفتے سے سوشل میڈیا پر گردش کررہی تھی جس میں وہ بظاہر نشے کے اثر میں پولیس افسران کو برا بھلا کہہ رہا تھا جس کے بعد اسے 2 دیگر افراد کے ساتھ منشیات رکھنے کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا۔ نوجوان کے حوالے سے 2 ویڈیوز بدھ کے روز سامنے آئیں جس میں پولیس اہلکاروں نے اسے برہنہ کیا ہوا تھا جس پر سوشل میڈیا پر سخت غم و غصہ دیکھنے میں آیا۔
ان ویڈیوز کی وجہ سے سوشل میڈیا پر ہنگامہ مچ گیا اور جماعت اسلامی، سول سوسائٹی کے اراکین نے غیر انسانی سلوک پر احتجاج بھی کیا جبکہ ٹوئٹر پر جسٹس فار عامر کے نام سے ٹرینڈ بھی چلتا رہا۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے واقعے کا نوٹس لیا تھا جس کے بعد تھانے میں تعینات اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) سمیت 3 اہلکاروں کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ویڈیو میں تشدد کا نشانہ بننے والا 30 سالہ ردیغ اللہ عرف عامرے افغان شہری ہے اور تہکال میں رہائش پذیر تھا جبکہ اس پر تشدد بھی تہکال پولیس اسٹیشن میں کیا گیا۔ بعدازاں گزشتہ روز دوسری جانب جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے پولیس اسٹیشن میں نوجوان کو برہنہ کرنے کے الزام میں گرفتار تینوں اہلکاروں کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا اور صوبائی حکومت نے عدالتی کارروائی کا فیصلہ کیا تھا۔